تقاریر سننا ایمان کے لیے انتہائی خطرناک ہے، شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی کتاب’’ غیبت کی تباہ کاریاں ‘‘کے صفحہ نمبر243پر تحریر فرماتے ہیں :
بد مذہبوں سے حدیث و آیت نہ سنی
حضرتِ علامہ امام ابوبکر محمد ابنِ سِیرین عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللّٰہِ المُبینکی خدمت میں دو بدعقیدہ آدَمی حاضِر ہوئے اورکہنے لگے: اے ابوبکر! ہم آپ کو ایک حدیث سناتے ہیں ۔ فرمایا: میں نہیں سنوں گا۔ دونوں نے کہا:اچّھا چلئے قراٰنِ کریم کی ایک آیت ہی سن لیجئے۔ فرمایا :نہیں سنوں گا، تم دونوں میرے پاس سے چلے جاؤ ورنہ میں اُٹھ کر چلا جاتا ہوں ۔ آخر وہ چلے گئے تو بعض لوگوں نے (حیرت سے )عرض کی: اے ابوبکر! آپ اگر ان سے حدیثِ پاک یا آیتِ قراٰنی سن لیتے تو اس میں آخِر کیا حرج تھا؟ فرمایا :مجھے یہ خوف لاحق ہوا کہ یہ لوگ قراٰن و حدیث کے ساتھ اپنی کچھ تاویل لگائیں اور وہ میرے دل میں رہ جائے (تو ہلاک ہوجاؤں اس لیے میں نے ان سے قراٰن وحدیث سننا گوارا نہ کیا )۔
(سُنَنِ دارمی۱/۱۲۰،حدیث:۳۹۷،)(فتاوٰی رضویہ،۱۵/۱۰۶)
بد عقیدہ شخص کی غیبت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس حکایت میں مشہور تابِعی بُزُرگ امامُ