جب میں اجتماع گاہ میں داخل ہوا تو وہاں کے روح پرور مناظر دیکھ کر آنکھیں حیرت سے کھلی کی کھلی رہ گئی، دوسرے دن عشا کی نماز کے بعد شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کاسنتوں بھرابیان تھا جسے سن کر میرے دل کی دنیا ہی بدل گئی، میں نے ہاتھوں ہاتھ داڑھی شریف سجانے کی نیت کرلی، حالانکہ گھروالے بھی داڑھی شریف سجانے کا کہتے تھے مگر میں یہ کہہ کرٹال دیتا تھا کہ شادی کے بعد رکھوں گا مگر جب ایک ولی کامل کا پرتاثیر بیان’’ کالے بچھو ‘‘سنا تو فوراً داڑھی شریف سجانے کا مدنی ذہن بن گیا،لہٰذا میں نے داڑھی منڈوانے سے توبہ کی اور دعوتِ اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول سے وابستہ ہوگیا، مدنی قافلوں میں سفر میرا معمول بن گیا، نیکی کی دعوت کی دھومیں مچانے لگا، یوں ایک اسلامی بھائی کی انفرادی کوشش کی برکت سے مجھے نورِ ہدایت نصیب ہوگیا، تادمِ تحریر علاقائی ذمہ دار ہونے کی حیثیت سے دین کی خدمت کرنے کی سعادت پارہاہوں ۔
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھاآپ نے کہ کس طرح انفرادی کوشش کی برکت سے مذکورہ نوجوان بدمذہبوں کی صحبت بد سے بچ کر دعوتِ اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول سے منسلک ہوگیا، یادرکھیے! بدمذہبوں کی صحبت اور ان کی