بھی شکار ہوگیا، گھروالوں سے چھپ چھپ کر سگریٹ اورشراب نوشی کرتا، افسوس! میں لوگوں کے سامنے تو گناہ کرنے سے شرماتا اور گھبراتا تھا مگر اپنے خالق حقیقی کے خوف سے دل عاری تھا۔ یوں شب وروز ضائع ہورہے تھے، آخر میرے دل میں خوف خدا کی شمع فروزاں ہوگئی ،سبب کچھ یوں بنا کہ 2007ء میں گھروالوں نے میرا رشتہ میری خالہ زاد سے طے کردیا،جو کہ دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے منسلک تھیں اور ڈویژن سطح پر ان کی ذمہ داری بھی تھی، چنانچہ چندہی دنوں میں میری شادی ہوگئی، جب میرے بچوں کی امی نے میری بگڑی ہوئی بری عادات دیکھی تو میرے اصلاح کے عظیم جذبے کے تحت انہوں نے مجھ پر انفرادی کوشش کرنا شروع کردی ، آقائے دوعالم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی پیاری پیاری سنتوں پر عمل کرنے اوربرائیوں سے بچنے کا مدنی ذہن بناتی، ان کی مسلسل انفرادی کوشش میری اصلاح کا سبب بن گئی ، مجھے بری صحبتوں سے نفرت سی ہونے لگی، رات میں دیر سے گھر آنے کی عادت بھی رخصت ہوگئی، جہاں پر میری رہائش تھی اس کے قریب ہی دعوت اسلامی کا ہفتہ وار سنتوں بھرا اجتماع ہوتا تھا، جس میں مجھے بھی شرکت کرنے کا مو قع ملنے لگا،یوں رفتہ رفتہ دل میں دعوت اسلامی کی محبت گھر کر گئی۔
ایک دن میرے بچوں کی امی نے مجھے شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کارسالہ بنام ’’کالے بچھو‘‘پڑھنے کو دیا، جب میں نے اس کا