کے لیے چوری چکاری کی عادتِ بد میں مبتلا ہوگیا۔ چوری کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتا۔ جب کچھ روپے ہا تھ لگ جاتے تو فوراً درندہ صفت انسان (جو نشے کو عام کر کے لوگوں کی زندگیوں سے کھیل کر اپنی قبر وآخرت کو بر باد کر رہے تھے ان ) کے پاس پہنچ جاتا اور انہیں رقم دے کر نشے کی لعنت حاصل کرتا اور اپنے اندر کی آگ کو ٹھنڈی کرتا۔ الغرض میں سرتاپا زنجیرِ عصیاں میں جکڑ چکا تھا جس سے خلاصی بظاہر ممکن معلوم نہ ہوتی تھی مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فضل و کرم شاملِ حال رہا کہ خوش قسمتی سے مجھے دعوتِ اسلامی کا مہکا مہکا مشکبار مدنی ماحول میسر آگیا۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک روز میری ملاقات دعوتِ اسلامی سے وابستہ ایک اسلامی بھائی سے ہوگئی جن کی انفرادی کوششوں سے مجھے درسِ فیضانِ سنّت میں شرکت کی سعادت نصیب ہوئی۔ درس انتہائی آسان فہم ہونے کے ساتھ ساتھ پند و نصیحت کے مدنی پھولوں سے بھرپور تھا میں نے بھی کچھ مدنی پھول اپنے دامن میں بھر لئے اور ان سے اپنے گلشنِ حیات کو مہکانے کی نیت کر لی۔ درس کے بعد ملاے دوران ان اسلامی بھائی نے بڑی محبت سے مجھے درس میں پابندی سے شرکت کرنے کی ترغیب دلائی، چنانچہ اس کے بعد میں درس میں اور درس کی برکت سے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کا پابند بن گیا۔ دعوتِ اسلامی کے اس مدنی ماحول میں آنا جانا تو کیا ہوا مجھے اپنی سابقہ زندگی کے بیش قیمت ’’انمول ہیروں ‘‘ کے زیاں کا احساس ہونے لگا۔ میں نے اس کی تلافی کے لئے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستگی کی پختہ نیت کر لی اور اپنی اس نیک