{1} نشے باز کی اصلاح کا راز
مرکزالاولیاء (لاہور، پاکستان) کے علاقے چاہ میراں کے مقیم ایک اسلامی بھائی اپنی زندگی میں مدنی انقلاب برپا ہونے کے احوال کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ صحبت بد کی وجہ سے میرے اطوار و کردار میں اس قدر بگاڑ پیدا ہو گیا تھا کہ نہ مجھے چھوٹوں پر شفقت کا کوئی احساس تھا اور نہ ہی بڑوں کے ادب و احترام کا کوئی پاس۔ دن بھر آوارہ دوستوں کے ساتھ آوارگی میں مست رہتا اور شب بھر مختلف گناہوں کا سلسلہ جاری رہتا۔ وقت کے ساتھ ساتھ برائیوں کی دلدل میں دھنستا چلا جا رہا تھا۔ بالآخر نوبت یہاں تک پہنچی کہ میں بھی دوستوں کے ساتھ نشے کی صورت میں زہر پینے لگا جب گھر والوں کو میری اس عادتِ بد کے بارے میں پتا چلا تو بہت پریشان ہوئے۔ انہیں یہی فکر دامن گیر تھی کہ کسی طرح مجھے اس تباہی سے بچایا جائے۔ انہوں نے بارہا سمجھایا مگر مجھ پر کوئی اثر نہ ہوا ۔ دن بدن نشے کی عادت راسخ ہوتی گئی اور نوبت یہاں تک آگئی کہ میں کئی قسم کے نشوں مثلاً ہیروئن مختلف میڈیسن، چرس، شراب وغیرہ سے اپنی زندگی کو تیزی سے برباد کرنے لگا۔ بالآخر اس عادتِ بد نے مجھے با لکل ناکارہ کر کے رکھ دیا۔ میں گھر والوں اور رشتہ داروں کی نظروں سے گر چکا تھا۔ بس شب وروز نشے میں بد مست رہتا۔ جب نشہ نہ ملتا تو میری حالت پاگلوں کی طرح ہو جاتی اور میں اس زہرِ قاتل کو حاصل کرنے