واقعہ بیان کرتے ہیں کہ 1989ء کی ایک روحانی رات تھی جب میری زندگی میں سنتوں بھرا انقلاب آیا۔ ہوا کچھ اس طرح کہ ہمارے ایک رشتہ دار رحیم یار خان میں سرکاری ملازم تھے۔ ان کی سابقہ زندگی گناہوں سے بھرپور تھی، وہ مختلف برائیوں میں مبتلاتھے ایک رات وہ ملاقات کیلئے تشریف لائے تو دیکھ کر میں کچھ دیر سکتے میں آگیا کہ کل تک جو برائیوں کی دلدل میں دھنسا ہوا تھا اب پیارے آقا صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وَسلَّم کی سنّت داڑھی شریف سے ان کاچہرہ جگمگ جگمگ کر رہاتھا۔ کل تک ہنسی مذاق جن کا محبوب ترین مشغلہ تھا مگر اب ان کے چہرے پر سنجیدگی کے آثار نمایاں تھے اور ان کے چہرے سے عبادت کا نور چمک رہا تھا۔ انہوں نے نہایت پرتپاک طریقے سے میری خیریت معلوم کرتے ہوئے مجھ پر شفقت فرمائی میں حیران ہو گیا کہ ان کی گفتا ر وانداز یکسر بدل چکے تھے۔ انہوں نے نہایت دلنشین انداز میں مجھے فیضانِ سنّت سے داڑھی شریف کی سنّتیں اور آداب پڑھ کر سنائے۔ نجانے الفاظ میں ایسی کیا تاثیر تھی کہ جوں جوں میں فیضانِ سنّت کا درس سنتا گیا۔ الفاظوں کا سحر میرے کانو ں کے راستے سے دل میں اترتا گیا۔ میں نے ہاتھوں ہاتھ داڑھی شریف سجانے کی نیّت کرلی ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس درسِ فیضانِ سنّت کی برکت سے میری پرخار زندگی میں ایسا مدنی انقلاب آیا کہ تادمِ تحریر میں مدنی ماحول کی خوب خوب برکتیں لوٹ رہا