سہی یہ لوگ اپنے اجتِماع میں کرتے کیا ہیں ! چُنانچِہ میں یوں ہی دیکھنے کیلئے چلا گیا اور میں دیکھنے تو کیا گیا، میرا سویا ہوا نصیب انگڑائی لیکر جاگ اُٹھا! اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ دَورانِ اجتماع مجھے جاگتی آنکھوں سے مدینے کے تاجور، محبوبِ ربِّ اکبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے روضۂ انورکی روح پرور سنہری جالیوں کی زیارت ہو گئی! اس اجتماع میں سردارآباد (فیصل آباد)سے تشریف لائے ہوئے مبلِّغ دعوتِ اسلامی نے سنّتوں بھرا بیان فرمایا۔ اجتماع کے بعد اُنہوں نے شفقت بھرے انداز میں مجھ پر انفرادی کوشش کی جس کے نتیجے میں مَدَنی قافلے میں سفرکی میں نے نیَّت کرلی اور جلد ہی مجھے عاشقانِ رسول کے ساتھ 3دن کے لیے مَدَنی قافلے میں سنّتوں بھرے سفرکی سعادت نصیب ہو گئی ۔ ہمارا مَدَنی قافِلہ ایک مسجدمیں ٹھہرا۔ اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّ پہلی ہی رات مجھ گنہگار پرکرم بالائے کرم ہو گیا۔ کیا دیکھتاہوں کہ مسجدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا صحن ہے اور میں جھاڑو دے رہا ہوں ۔اِتنے میں سُنہری جالیاں کھلتی ہیں اور اُمّت کے غمخوار، مکّی مَدَنی سرکار، غیبوں پر خبردار بِاِذنِ پَروَردَگار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ باہَر تشریف لائے اور میرانام لے کر ارشاد فرمایا : ’’اپنا اندر (باطن)بھی صاف کرو۔‘‘ اِس خواب سے میرے دل میں مَدَنی انقلاب برپا ہو گیا! حالانکہ قبل ازیں میں مَعَاذَ اللہ حیاتُ النَّبی کا مُنکِر تھا اور مَعَاذَ اللہ میرا یہ