رکھ دیا، عادات اس قدربگڑگئیں کہ پڑھائی کی طرف بالکل توجہ نہ دیتا بلکہ عشقیہ وفِسْقِیہ رسائل و کہانیاں پڑھنے اور فلمیں ، ڈرامے دیکھنے میں مگن رہتا۔ رسالوں میں اپنے نام سے کہانیاں اور اشعار چھپوا کر خوش ہوتا، حتیّٰ کہ بری صحبت اورغیراخلاقی عادات کی نحوست ایسی چھائی کہ میں عشق مجازی کے پھندے میں گرفتارہوگیا۔ اب میری حالت یہ ہوگئی کہ دن ہو یا رات بس ’’اُسی‘‘ کے خیالات دل ودماغ پرچھائے رہتے اور مَعَاذَ اللہ گھنٹوں موبائل فون پر’’اُس‘‘ سے بات کرتا۔ الغرض شیطان نے ایسا بہکایا کہ میں اُس کی خاطر پیسہ اورزندگی کے گراں قدر لمحات کو خوب برباد کرتا رہا مگر سوائے ذلت و رسوائی کے میرے ہاتھ کچھ نہ آیا۔ میرے دوستوں نے نہ صرف میرا ساتھ چھوڑ دیا بلکہ مجھے برا بھلا کہنے لگے۔ میں بے حد پریشان رہنے لگا مجھے احساس ہوا کہ یہ رنگینیاں صرف ایک دھوکا تھیں۔ ایسے وقت میں جبکہ میں بالکل ٹوٹ چکا تھا دعوتِ اسلامی نے مجھے ایک نئی پاکیزہ زندگی عطا کی، ہوایوں کہ ایک دن میں سکون کی تلاش میں تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں جا پہنچا۔ اجتماع میں ہونے والے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ذکر سے میرے بے قرار دل کو سکون نصیب ہو گیا، وہاں ہونے