بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ ﴿﴾ وَیۡلٌ لِّکُلِّ ہُمَزَۃٍ لُّمَزَۃِۣۙ﴿۱﴾ الَّذِیۡ جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَہٗ ۙ﴿۲﴾ یَحْسَبُ اَنَّ مَالَہٗۤ اَخْلَدَہٗ ۚ﴿۳﴾ کَلَّا لَیُنۡۢبَذَنَّ فِی الْحُطَمَۃِ ۫﴿ۖ۴﴾ وَ مَاۤ اَدْرٰىکَ مَا الْحُطَمَۃُ ؕ﴿۵﴾ نَارُ اللہِ الْمُوۡقَدَۃُ ۙ﴿۶﴾ الَّتِیۡ تَطَّلِعُ عَلَی الْاَفْـِٕدَۃِ ؕ﴿۷﴾ اِنَّہَا عَلَیۡہِمۡ مُّؤْصَدَۃٌ ۙ﴿۸﴾ فِیۡ عَمَدٍ مُّمَدَّدَۃٍ ٪﴿۹﴾
ترجَمۂ کنزالایمان: اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رَحم والا۔خرابی ہے اُس کے لئے جو لوگوں کے منہ پر عیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے، جس نے مال جوڑا اور گِن گِن کر رکھا، کیا یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے دنیا میں ہمیشہ رکھے گا،ہرگز نہیں ضَروروہ رَوندنے والی میں پھینکا جائے گااور تُونے کیا جانا کیا رَوندنے والی ، اللہ(عَزَّوَجَلَّ) کی آگ کہ بھڑک رہی ہے،وہ جو دِلوں پر چڑھ جائے گی،بے شک وہ ان پربند کر دی جائے گی لمبے لمبے ستونوں میں ۔
چار بے بنیاد دعو ے
حضرتِ سَیِّدُنا شقیق بلخی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : ’’لوگ چار چیزوں کا دعوٰی کرتے ہیں مگر ان کا عمل ان کے دعوے کے خلاف ہے ،{۱} ان کازَبانی قول تو یہ ہے کہ ہم اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے بندے ہیں مگر ان کے عمل آزادوں جیسے ہیں {۲}کہتے ہیں کہ اللہ تَعَالٰی ہی ہماری روزی کا کفیل ہے مگر وہ بہت کچھ مال و دولت جمع کر لینے کے بعد بھی مطمئن نہیں ہوتے{۳} کہتے ہیں کہ دنیا سے آخرت بہترہے مگر وہ صرف دنیا ہی کی بہتری کیلئے