۱؎ حضرت عثمان غنی کی عمر شریف بیاسی سال ہوئی ان تمام حضرات کے نام اور کام یکساں ہیں۔
نکتہ عجیبہ: حضور انور نے فرمایا خیر القرون قرنی۔اس قرنی میں ق سے اشارہ ہے ابوبکر صدیق کی طرف،ر سے عمر فاروق کی طرف،ن سے عثمان غنی کی طرف اور ی سے حضرت علی کی طرف یہ چاروں زمانے حضور انور کے اپنے زمانے ہیں رضی الله عنھم اجمعین۔حضرت صدیق اکبر کی خلافت دو سال چار ماہ ہوئی،بائیس جمادی الاول منگل کی شب ۱۳ھ تیرہ ہجری مغرب و عشاء کے درمیان وفات پائی،آپ کی بیوی اسماء بنت عمیس نے آپ کوغسل دیا،عمر فاروق نے نماز پڑھائی۔
۲؎ حضرت عمر کی خلافت دس سال چھ ماہ ہوئی،چھبیس ذی الحجہ بدھ کے دن آپ کو مغیرہ ابن شعبہ کے یہودی غلام ابو لولو نے فجر کی نماز پڑھاتے ہوئے محراب النبی میں برچھا مارا اس سے آپ شہید ہوئے، ۲۳ھ اتوار کے دن دفن کئے گئے خاص روضہ انور میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں۔حضرت علی خاص شہادت عثمان کے دن خلیفہ ہوئے یعنی اٹھارہ ذی الحجہ جمعہ کے دن ۳۵ھ پینتیس ہجری میں عبدالرحمن ابن ملجم مرادی نے آپ کو جمعہ کے دن سترہ رمضان ۴۰ھ ہجری میں کوفہ میں شہید کیا،آپ کی خلافت چار سال ۹ ماہ چند دن ہوئی۔حضرت انس نے جب یہ حدیث بیان کی تو اس وقت حضرت علی زندہ تھے اس لیے آپ کا ذکر نہیں کیا۔ (مرقات)ایک دن امیر معاویہ نے فرمایا کہ حضور صلی الله علیہ و سلم اور حضرت ابوبکر و عمر کی عمریں تریسٹھ سال ہوئیں اب میری عمر بھی تریسٹھ سال ہے میری تمنا ہے کہ اس سال میری وفات بھی ہوجائے مگر آپ کی یہ تمنا پوری نہ ہوئی۔بلکہ آپ کی عمر شریف اٹھتر سال ہوئی مگر آپ کو اس تمنا کا ثواب مل گیا۔(مرقات)و ترمذی میں جریر عن معاویہ۔
۳؎ چنانچہ امام احمد بن حنبل نے بھی تریسٹھ سال کو ترجیح دی ہے،قاضی عیاض نے تو روایت پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے۔اس پر سب متفق ہیں کہ حضور کی ولادت پاک دو شنبہ کے دن صبح صادق کے وقت ماہ ربیع الاول میں ہوئی،اس پر بھی اتفاق ہے کہ وفات شریف دو شنبہ بارہ ربیع الاول دوپہر کے وقت ہوئی مگر اس میں اختلاف ہے کہ ولادت پاک دوسری ربیع الاول کو ہوئی یا آٹھویں کو یا دسویں کو یا بارھویں کو مگر زیادہ مشہور بارہ ربیع الاول ہے۔