مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم |
اور حضرت ابن عباس کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل کی طرف دیکھا ان سے مشورہ لینے والے کی طرح تو جناب جبریل نے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ انکسارکریں ۱؎ میں نے کہا کہ میں بندگی والا نبی رہوں گا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ لگا کر نہیں کھاتے تھے فرماتے تھے میں ایسے ہی کھاؤں گا جیسے بندے کھاتے ہیں اور ایسے ہی بیٹھوں گا جیسے بندے بیٹھتے ہیں ۱؎ (شرح سنہ)
شرح
۱؎ یعنی حضور تمام نبیوں کے سردار ہیں تو آپ کا ہر وصف آپ کی ہر ادا افضل و اعلیٰ ہی چاہیے،تواضع اعلیٰ ہے کہ آپ ہر چیز کے مالک ہوکر بھی انکسار فرماویں۔ ۲؎ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اکثر دو زانو بیٹھتے تھے اور اکڑوں بیٹھ کر کھانا کھاتے تھے جیسے مولٰی کا فرمانبردار مولٰی کی آواز کا منتظر بندہ اکڑوں بیٹھ کر کھانا کھاتا ہے تاکہ اگر مولٰی بلائے تو اٹھنے میں دیر نہ لگے۔یہاں مرقات نے فرمایا کہ نماز کے باہر بھی دو زانو بیٹھنا افضل ہے اورحضور انور صلی اللہ علیہ وسلم بہت دفع اکڑوں بھی بیٹھتے تھے۔ (مرقات) حضور صلی اللہ علیہ وسلم تین انگلیوں سے کھاتے تھے اور کھانے کے بعد یہ انگلیاں چاٹ لیتے تھے،پھر ہاتھ شریف دھوتے تھے،پانی تین سانسوں میں پیتے تھے یہ باتیں پہلے گزرچکی ہیں۔