مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم |
روایت ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری اس جلدی کی طرح کلام میں جلدی نہیں کرتے تھے ۱؎ لیکن ایسے کلام کرتے تھے جس کے درمیان فاصلہ ہوتا تھا جو آپ کی خدمت میں بیٹھتا وہ حفظ کرلیتا تھا ۲؎(ترمذی)
شرح
۱؎ یعنی حضور کے کلام اور کلمات مسلسل نہیں ہوتے تھے جیسے عام لوگ لگاتار کلام کرتے ہیں بلکہ ایک بات بتائی پھر کچھ خاموشی پھر دوسری بات اور ان دو باتوں کے درمیان اللہ کا ذکر۔ ۲؎ صحابہ کرام کو احادیث قرآن مجید کی طرح حفظ تھیں اسی وجہ سے تو احادیث جمع ہوئیں،اس جمع ہونے کی بڑی وجہ حضور انور کا یہ وقار سے کلام فرمانا تھا۔