Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
86 - 952
حدیث نمبر 86
روایت ہے حضرت جابر سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام شریف میں آہستگی اور ٹھہراؤ تھا ۱؎ (ابوداؤد)
شرح
۱؎ بعض شارحین نے فرمایا کہ ترتیل اور ترسیل کے معنی ہیں کلام میں آہستگی،رب فرماتاہے:"وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیۡلًا"بعض شارحین نے فرمایا کہ ترتیل کے معنی ہیں آہستگی سے کلام کرنا،ترسیل کے معنی ہیں واضح اور ظاہر کلام فرمانا کہ ایک ایک حرف ظاہر ہو زبان کسی حرف کے ادا کرنے میں لپٹے نہیں۔(مرقات)دوسرے معنی زیادہ موزوں ہیں۔اس کی وجہ یہ تھی کہ حضور انور رب تعالٰی کی طرف سے مبلغ اعظم ہیں کلام میں جلدی یا کلام واضح نہ ہونا تبلیغ کے لیے مضر ہے اس لیے رب نے آپ کو فصاحت وبلاغت کے ساتھ خوش ادائیگی بھی عطا فرمائی تھی۔
Flag Counter