۱؎ خاموشی سے مراد ہے دنیاوی کلام سے خاموشی ورنہ حضور اقدس کی زبان شریف اللہ کے ذکر میں تر رہتی تھی لوگوں سے بلاضرورت کلام نہیں فرماتے تھے یہ ذکر ہے جائز کلام کا ناجائز کلام تو عمر بھر زبان شریف پر آیا ہی نہیں جھوٹ، غیبت،چغلی وغیرہ ساری عمر شریف میں ایک بار بھی زبان مبارک پر نہ آیا۔حضور سراپا حق ہیں پھر آپ تک باطل کی رسائی کیسے ہو۔آم کے درخت میں جامن نہیں لگتے،بار دار درخت خار دار نہیں ہوتےخود فرماتا ہے کہ جو بھی کلام کرے تو خیر کلام کرے ورنہ خاموش رہے،حضرت ابوبکر صدیق فرماتے ہیں کاش میں گونگا ہوتا مگر حق بات سے۔ (مرقات)