مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم |
روایت ہے حضرت خارجہ ابن زید ابن ثابت ۱؎ سے فرماتے ہیں کہ ایک جماعت زید ابن ثابت کے پاس آئی وہ بولے ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں سنایئے فرمایا کہ میں حضور کا پڑوسی تھا۲؎ تو جب آپ پر وحی نازل ہوتی تو مجھے بلاتے میں اسے لکھتا تو جب ہم دنیا کا ذکر کرتے تو آپ بھی وہ ہی ذکر کرتے تھے۳؎ ہمارے ساتھ میں اور جب ہم آخرت کا ذکر کرتے تو آپ بھی ہمارے ساتھ وہ ہی ذکر کرتے اور جب ہم کھانے کا ذکر کرتے تو آپ بھی ہمارے ساتھ وہ ہی ذکر کرتے ۴؎ یہ تمام باتیں میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق خبر دے رہا ہوں ۵؎(ترمذی)
شرح
۱؎ حضرت زید ابن ثابت تو مشہور صحابی ہیں،کاتب وحی ہیں مگر آپ کے فرزند خارجہ تابعی ہیں،خلافت عثمانیہ کا زمانہ پایا ہے،مدینہ منورہ کے سات قاریوں میں سے ایک ہیں۔ ۲؎ یعنی مجھے حضور انور کے پڑوسی ہونے کا شرف حاصل ہے اور میں حضور انور کے حالات سے اچھی طرح باخبر ہوں کہ پڑوسی اپنے پڑوسی کے حالات سے باخبر ہوتا ہے مجھ سے پوچھو وہ کیسے تھے۔ ۳؎ مطلب یہ ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس پاک میں صرف آخرت ہی کا ذکر نہ ہوتا تھا کہ لوگ اکتا جائیں بلکہ دنیا کی برائی یا بھلائی کا ذکر بھی ہوتا تھا۔دنیا نفس کے لیے بری ہے اور آخرت کی کھیتی ہو تو اچھی ہے۔جب ہم دنیا کی کوئی بات کرتے تو حضور انور بھی اس میں شریک ہوجاتے تھے تاکہ معلوم ہو کہ یہ باتیں بھی جائز ہیں۔ ۴؎ مگر ان ذکروں میں بہت سے مسائل شرعیہ بھی حاصل ہوجاتے ہیں کیا کھانا چاہیے،کیسے کھانا چاہیے،کون سا کھانا ہم کو مرغوب ہے،اس کھانے میں کیا فوائد ہیں۔حضور کی مجلس علم کی مجلس تھی ہر بات میں تبلیغ و تعلیم تھی۔ ۵؎ بعض صوفیاء فرماتے ہیں کہ جو شیخ جلوت میں ہر وقت اللہ اللہ ہی کرتا ہو اور کوئی بات ہی نہ کرتا وہ مکار ہے مجلس میں ہر طرح کا ذکر چاہیے،ہاں جائز ذکر چاہیے ناجائز نہ چاہیے۔رب تعالٰی کو اپنے محبوب حضور محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ادائیں پسند ہیں جو ان اداؤں کی نقل کرے گا وہ خدا کو محبوب ہوگا۔مجلس کی یہ ادا کہ وہاں ہر طرح کا دین کا دنیا کا ذکر ہو محبوب کی ایک ادا ہے تم بھی اس ادا کی نقل کرو۔