مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم |
روایت ہے حضرت انس سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص سے مصافحہ کرتے تھے تو اپنا ہاتھ نہ کھینچتے حتی کہ وہ ہی اپنا ہاتھ کھینچتا تھا ۱؎ اور آپ اپنا منہ اس کے منہ سے نہیں پھیرتے تھے حتی کہ وہ ہی اپنا منہ حضور کے چہرے سے پھیرتا اور حضور کو کبھی نہ دیکھا گیا کہ حضور اپنے ہم نشین کے سامنے گھٹنے پھیلا کر بیٹھے ہوں۲؎(ترمذی)
شرح
۱؎ الرجل اس لیے فرمایا گیا کہ حضور انور نے کبھی کسی عورت سے مصافحہ نہیں کیا،مردوں سے اکثر مصافحہ فرمایا،کبھی کسی سے معانقہ یعنی گلے ملنا بھی فرمایا ہے جیسے حضرت جعفر یا حضرت زید ابن حارثہ رضی اللہ عنہم۔یہ حضور کے اخلاقِ کریمانہ ہیں کہ کسی سے جب مصافحہ فرماتے تو اپنا ہاتھ نہ کھینچے وہ جنتی دیر تک آپ کا ہاتھ تھامے رہتا آپ بھی ویسے ہی اس کا ہاتھ پکڑے رہتے وہ دستگیر عالم جو ہوئے۔ ۲؎ یعنی حضور انور کبھی کسی مجلس میں کسی کی طرف پاؤں پھیلا کر نہیں بیٹھتے تھے نہ اولاد کی طرف،نہ ازواج پاک کی طرف،نہ غلاموں خادموں کی طرف کہ اس عمل سے شاید اس کو تکلیف ہو کہ اس میں سامنے والے کی تحقیر ہوتی ہے،نیز یہ طریقہ متکبرین اور غرور والوں کا ہے۔دوسروں کی طرف پاؤں پھیلا کر بیٹھنا اپنی عزت اس کی حقارت ظاہر کرنا اللہ تعالٰی ہم سب کو اخلاق محمدی نصیب کرے۔آمین!