Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
80 - 952
حدیث نمبر 80
روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی ہیں کہ آپ بیماروں کی مزاج پرسی کرتے تھے اور جنازوں کے ساتھ جاتے تھے ۱؎ غلام کی دعوت قبول کرلیتے تھے۲؎  اور دراز گوش پر سوار ہوتے تھے میں نے خیبر کے دن دیکھا آپ ایک گدھے پر سوار تھے جس کی مہار پوست کھجور کی تھی ۳؎ (ابن ماجہ،بیہقی شعب الایمان)
شرح
۱؎ حضور انور نے بیمار پرسی بعض کفار کی بھی کی ہے مگر جنازہ میں شرکت صرف مسلمانوں کے ہی کی ہے حتی کہ ابو طالب کا انتقال ہوا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا واد اباك فی التراب اپنے باپ کو مٹی میں داب دو اگرچہ حضور کو ان کے انتقال کا صدمہ بہت ہی ہوا تھا۔

۲؎  یہاں مملوک سے مراد یا تو آزاد کردہ غلام ہے یا عبد مأذون جسے تجارت وغیرہ کی اجازت مولٰی سے مل گئی ہو یا مطلب یہ ہے کہ غلام کا مولٰی اپنے غلام کے ذریعہ حضور انور کی دعوت کرتا تو بھی قبول فرمالیتے تھے۔(مرقات)پہلے دو معنی زیادہ قوی ہیں۔غرضیکہ طبیعت میں بڑائی شیخی تکبر بالکل نہ تھا مگر خیال رہے کہ حضور انور نے کفار کے ہدیے قبول فرمادیئے ہیں،انہیں تحفے دیئے بھی ہیں لیکن کفار کے گھر دعوت قبول کرنے کا ثبوت نہیں ملتا خصوصًا جب کہ ان کی محبت کی بنا پر ہو۔

۳؎  گدھے کی سواری خصوصًا جب کہ اس کی لگام کھجور کے پوست کی ہو بہت معمولی سمجھ جاتی تھی۔حضور انور فاتح خیبر ہیں مگر ایسی معمولی سواری پر سوار ہیں جس سے معلوم ہوا کہ دنیا کی شان و شوکت سلطنت حضور کے قلب پاک کو نہ بدل سکی،سب کو دنیا بدلتی ہے مگر حضور نے دنیا کو بدل دیا خود دنیا سے نہ بدلے۔
Flag Counter