۱؎ فحش کے معنی ہیں حد سے بڑھی ہوئی بات،اکثر گالی کو فحش کہتے ہیں۔بعض لوگوں کے منہ سے عادۃً گالیاں نکلتی رہتی ہیں انہیں خیال بھی نہیں ہوتا کہ میرے منہ سے گالی نکل رہی ہے،بعض لوگ گالی گفتاری کے ایسے عادی تو نہیں ہوتے مگر وہ غصہ میں گالیاں بک دیتے ہیں۔پہلی قسم کے لوگ فاحش کہلاتے ہیں،دوسری قسم کے لوگ متفحش۔ اللہ تعالٰی نے اپنے اس ستھرے پاکیزہ طیبہ و طاہر نبی کو ان دونوں عیبوں سے محفوظ رکھا تھا۔
۲؎ حضور انور کبھی بازار تشریف لے جاتے تھے مگر تاجروں گاہکوں کو احکام شرعیہ کی تبلیغ کرنے کے لیے کبھی خرید و فروخت بھی فرماتے تھے۔یہاں اس کی نفی ہے کہ جیسے بعض لوگوں کو بازار میں پھرنے گھومنے بلا وجہ چیزوں کا بھاؤ پوچھنے کی عادت ہوتی ہے اس سے حضور محفوظ تھے۔
۳؎ عفو کے معنی ہیں معافی دینا سزا نہ دینا۔صفح کے معنی ہیں دیکھی کو ان دیکھی بنا دینا،مجرم کی طرف سے منہ پھیر لینا جیسے دیکھا ہی نہیں،اس سے سامنے والے پر بڑا ہی رعب پڑتا ہے ہر بات کی گرفت کرنے سے رعب جاتا رہتا ہے۔بڑے بننے کے لیے صفح درگزر ضروری ہےفرماتاہے:"فَاعْفُ عَنْہُمْ وَاصْفَحْ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیۡنَ"۔حضور انور اس آیت کے نزول سے پہلے ہی اس پر عامل تھے حضور انور بچپن شریف میں نماز پڑھتے تھے اور قریبًا سارے احکام شرعیہ پر عامل تھے فطری طور پر۔