مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم |
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ نبیوں کی جماعت میں کوئی نبی نہ تھے مگر انہیں اتنے معجزات دیئے گئے جتنے لوگ ان جیسے معجزوں پر ایمان لائے ۱؎ اور جو خصوصی معجزہ مجھے عطا ہوا ہے وہ وحی ہے جو الله نے میری طرف بھیجی تو میں امیدکرتا ہوں کہ قیامت کے دن زیادہ متبعین میں ہوں گا ۲؎ (مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ یعنی ہر نبی کو وقت کے مناسب معجزے دیئے گئے جنہیں دیکھ کر اس زمانہ کے لوگ ایمان لانے پر مجبور ہوں۔چنانچہ دور عیسوی میں طب یونانی کا زور تھا تو آپ کو مردے زندہ کرنے اندھے کوڑے اچھا کرنے کا معجزہ عطا ہوا،دور موسوی میں جادو کا زور تھا تو آپ کو عصا کو سانپ بنا دینے اور ہاتھ چمکا دینے کا معجزہ عطا ہوا تاکہ ان چیزوں کو ان فنون کے استاد دیکھیں اور ایمان لائیں،ان کی پیروی میں دوسرے لوگ ایمان لائیں،جب وہ دور گزر گیا وہ معجزے ختم کردیئے گئے۔اگر مرزا قادیانی نبی ہوتا تو وہ زمانہ سائنس کا تھا اسے کوئی ایسا معجزہ ملتا جس سے سائنس والے عاجز رہتے،دیکھو حضور انور کے زمانہ میں فصاحت و بلاغت زبان دانی کا زور تھا تو حضور کو بلیغ کلام یعنی قرآن کا معجزہ عطا ہوا یہ قانون قدرت ہے۔ ۲؎ یعنی گذشتہ نبیوں کے معجزات ان کے ساتھ ہی چلے گئے اب نہ عصاءموسوی ہے نہ تخت سلیمانی۔مگر میرا معجزہ قرآن ہے جو تاقیامت باقی رہے گا کیونکہ میری نبوت تاقیامت ہے اس سے ہر زمانہ میں لوگ قرآن کے ذریعہ مجھ پر ایمان لائیں گے۔خیال رہے کہ قرآن فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے آج علماء کے لیے معجزہ ہے مگر اس میں یہ خوبیاں ہیں کہ بار بار پڑھنے سے پرانا نہیں ہوگا،بغیر سمجھے لذت دیتا ہے،حفظ ہوجاتا ہے،عوام کو تڑپا دیتا ہے،اس کے ایک نقطہ میں تبدیلی نہ ہوسکی ان وجوہ سے عوام کے لیے معجزہ ہے،دوسری کتب آسمانی میں یہ خوبیاں نہ تھیں لہذا وہ معجزہ نہ تھیں۔خیال رہے کہ حضور کا ذکر کثیر،حضور کی بغیر دیکھے محبوبیت بھی زندہ جاوید معجزے ہیں،تمام حسینوں کے دیکھنے والے لاکھوں مگر ان کے عاشق ایک ایک آج حضور کا دیکھنے والا کوئی نہیں مگر حضور کے عاشق ان کے نام پر جان دے دینے والے لاکھوں ہیں یہ زندہ معجزے ہیں،رب نے موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا"وَ اَلْقَیۡتُ عَلَیۡکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیۡ"نیز آج آسمان پر،پتھروں پر،گائے بکریوں،مرغی کے انڈوں پر حضور کا نام قدرتی طور پر لکھا دیکھا گیا ہے اور لکھا دیکھا جارہا ہے یہ سب حضور کے معجزے ہیں۔