مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم |
روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ میری اور دوسرے نبیوں کی مثال اس محل کی سی ہے جس کی تعمیر بہت اچھی کی گئی اور اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی گئی دیکھنے والے اس کے گرد چکر لگاتے تھے اور اچھی تعمیر سے تعجب کرتے تھے سواء اس اینٹ کے ۱؎ تو میں نے ہی اس اینٹ کی جگہ پُر کردی مجھ پر انبیاء ختم کردئیے گئے اور مجھ پر رسول ختم کردیئے گئے۲؎ ایک روایت میں ہے کہ وہ آخری اینٹ میں ہی ہوں اور نبیوں میں آخری نبی ہوں۳؎ (مسلم و بخاری)
شرح
۱؎ سبحان الله! کیسی پیاری مثال ہے نبوت گویا نورانی محل ہے حضرات انبیاء کرام گویا اس کی نورانی اینٹیں،حضور صلی الله علیہ وسلم گویا اس محل کی آخری اینٹ ہیں جس پر اس عمارت کی تکمیل ہوئی۔اس سے معلوم ہوا کہ حضور آخری نبی ہیں آپ کے زمانے میں یا آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔اعلیٰ حضرت قدس سرہ فرماتے ہیں ؎ کوئی اور پھول کہاں کھلے نہ جگہ ہے جوشش حسن سے نہ بہار آور پہ رخ کرے کہ جھپک پلک کی تو خار ہے ۲؎ یعنی جیسے اس آخری اینٹ سے وہ محل مکمل ہوجاوے گا اور اس کے بعدا س میں کسی اینٹ کی جگہ نہ رہے گی یوں ہی مجھ سے نبوت کا محل مکمل ہوگیا اب کسی نبی کی گنجائش نہ رہی۔خیال رہے کہ عیسیٰ علیہ السلام قریب قیامت زمین پر تشریف لائیں گے مگر وہ پہلے کے نبی ہیں بعد کے نبی نہیں یہ اینٹ پہلے کی لگی ہوئی ہے،نیز وہ اب نبوت کی شان سے نہ آئیں گے بلکہ حضور کے امتی ہوکر۔دیکھو موسیٰ علیہ السلام جب خضر علیہ السلام کے پاس تشریف لے گئے تو نبوت کی شان سے نہ گئے ورنہ خضر علیہ السلام آپ کی اطاعت کرتے بلکہ اطاعت کی شان سے گئے تھے،حالانکہ اس وقت نبوت موسوی منسوخ نہیں ہوئی تھی،تو اگر عیسیٰ علیہ السلام جن کی نبوت منسوخ ہوچکی ہے حضور کی امت بن کر آویں تو کیوں انکار ہے۔ ۳؎ اب کسی نبی کی نبوت ممکن نہیں۔خیال رہے کہ آخری بیٹا وہ ہے جس کے بعد کوئی بیٹا پیدا نہ ہو یہ ضروری نہیں کہ پچھلے سارے بیٹے مرچکے ہوں۔حضور کے آخری نبی ہونے کے معنی یہ ہیں کہ آپ کے زمانہ میں اور آپ کے زمانہ کے بعد کوئی پیدا نہ ہوگا،اگر پہلے کے کوئی نبی زندہ ہوں تو مضائقہ نہیں۔چار نبی اب تک زندہ ہیں: دو زمین پر حضرت خضر اور حضرت الیاس اور دو آسمان پر حضرت ادریس اور حضرت عیسیٰ علیہم الصلوۃ والسلام،ان کی زندگی حضور انور کے خاتم النبیین ہونے کے خلاف نہیں۔اسی حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور کے زمانہ میں بھی کوئی نبی نہ پیدا ہوا نہ بہ شان نبوت رہا،سب سے اول سب سے آخر ایک ہی ہوسکتا ہے،حضور اول مخلوق ہیں اور آخری نبی ہیں"ہُوَ الْاَوَّلُ وَ الْاٰخِرُ"الخ۔دیکھو ہماری کتاب شان حبیب الرحمن۔