روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وقت خدمت کی جب کہ میں آٹھ سال کا تھا ۱؎ میں نے حضور کی دس سال خدمت کی تو مجھے کبھی کسی چیز پر ملامت نہ کی جسے میرے ہاتھ پر خرابی پہنچتی۲؎ اگر آپ کے گھر والوں میں سے کوئی مجھے ملامت کرتا تو فرماتے جانے دو۳؎ اگر کچھ اور مقدر میں ہوتا تو وہ ہوتا ۴؎ یہ مصابیح کے لفظ ہیں اور بیہقی نے شعب الایمان میں کچھ معمولی فرق سے روایت کی۔
شرح
۱؎ حضرت انس جب حضور انور کی خدمت میں خدمت گاریا خاص خادم کی حیثیت سے حاضر ہوئے تو اس وقت آپ کی عمر شریف آٹھ سال تھی اور آپ نے کل دس سال حضور کی بے مثال خدمت کی،حضور انور کی وفات کے بعد آپ کی عمر شریف اٹھارہ سال تھی اس کا یہاں ذکر ہے۔ ۲؎ یعنی چھوٹا بچہ تھا مجھ سے کبھی کوئی چیز ٹوٹ بھی جاتی تھی کبھی مجھ سے کام بگڑ جاتے تھے مگر حضور انور مجھے کبھی برا نہ کہتے تھے اور نہ جھڑکتے تھے۔اتی ماضی مجہول ہے فیہ اس کا نائب فاعل ہے۔ ۳؎ یعنی حضور انور نہ تو خود ملامت کرتے نہ کسی کو ملامت کرنے دیتے تھے۔چیز کا درد گھر کی عورتوں کو بہت زیادہ ہوتا ہے اس وجہ سے ازواج پاک ناراض ہوتی تھیں حضور انہیں منع فرماتے تھے۔ ۴؎ یعنی اس برتن کی عمر اتنی ہی تھی اور یہ کام رب کی طرف سے یوں ہی ہونے والا تھا انس تو اس کا مظہر ہیں انہیں کچھ نہ کہو۔اگر ہم لوگ اس طریقہ نبوی پر عمل کریں تو ثواب بھی پاویں اور ہمارے گھر جنت بن جاویں کبھی لڑائی جھگڑے نہ ہوں،گھروں میں فساد لڑائیاں اس چیز کے بھول جانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔