Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
77 - 952
حدیث نمبر 77
روایت ہے انہیں سے کہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے کبھی کسی کو نہ مارا ۱؎ نہ کسی بیوی کو نہ کسی خادم کو ۲؎ مگر یہ کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے۳؎ اور ایسا کبھی نہ ہوا کہ آپ سے کوئی چیز پائی جاوے۴؎ پھر آپ اس کرنے والے سے بدلہ لیتے مگر اس صورت میں کہ اللہ کی محرمات میں سے کوئی حرمت توڑ دی جاتی تو اللہ کے لیے اس کا بدلہ لیتے تھے ۵؎ (مسلم)
شرح
۱؎ یہاں شیئًا سے مراد آدمی ہے یعنی حضور نے کسی آدمی کو کبھی نہ مارا اونٹ گھوڑے کو بارہا مارا ہے،ایک بار بچھو بھی مارا ہے،سانپ کے مارنے کا حکم دیا ہے۔

۲؎ چونکہ انسان کو اپنی بیویوں خادموں سے تعلق بہت رہتا ہے اکثر انہیں مارنا پڑتا ہے اس لیے خصوصیت سے ان کا ذکر فرمایا ورنہ شیئًا میں یہ بھی داخل تھے کہ یہ بھی آدمی ہی ہیں۔

۳؎ حضور انور نے غزوہ احد میں ابی ابن خلف کو اپنے ہاتھ شریف سے قتل کیا۔(مرقات)صرف یہ ہی ایک کافر حضور کے ہاتھوں سے قتل ہوا ہے۔یہاں شرعی سزائیں تعزیرات مراد نہیں وہ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجرموں پر جاری فرمائی ہیں،یہ تمام قتل وغیرہ اپنی ذات کے لیے نہ تھے اللہ تعالٰی کی رضا کےلیے تھے۔

۴؎  یعنی اگر کوئی شخص قانون اسلامی کی مخالفت کرتا چوری زنا کرتا تو اس کو سزا ضرور دیتے تھے۔

۵؎ یعنی اگر کوئی شخص آپ کا کوئی حق مار لیتا تو آپ اسے معاف فرما دیتے تھے اس سے بدلہ نہ لیتے تھے۔
Flag Counter