۱؎ آپ اسود بن حلال محاربی ہیں،عظیم الشان تابعی ہیں،آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ بھی پایا خلفاء اربعہ کو بھی دیکھا،بڑے بڑے صحابہ سے ملاقات کی،اسی۸۰ حج و عمرے کیے،آخر ی زمانہ میں صائم الدھر قائم اللیل تھے،ہر شب ایک قرآن مجید ختم کرتے تھے،بڑے فقیہ تھے۔
۲؎ معلوم ہوتا ہے کہ یہ حضرات حضور انور کی بیرونی اور اندرونی زندگی کے حافظ ہونا چاہتے تھے اور امت تک پہنچانا چاہتے تھے اس لیے بیرونی زندگی شریف صحابہ کرام سے پوچھتے تھے اور اندرونی زندگی ازواج پاک سے خصوصًا ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے۔
۳؎ مھنۃ بروزن کلمہ بمعنی کام کاج خدمت یعنی حضور انور اپنے گھر کے کسی کام میں تکلف نہیں کرتے تھے،بکری دوھ لیتے،اپنے کپڑے دھولیتے تھے،پھٹے کپڑے پھٹی نعلین شریف میں پیوند لگالیتے تھے۔معلوم ہوا کہ گھر میں کام کرلینا صالحین کا طریقہ ہے کسی جائز کام میں تکلف نہیں چاہیئے۔
۴؎ یعنی جب نماز جماعت کا وقت آتا تو سارے کام چھوڑ دیتے گھر بار سے منہ موڑ لیتے جیسے کسی کو جانتے ہی نہیں اور مسجد تشریف لے جاتے یہ ہی سنت ہے،اللہ ایسی زندگی نصیب فرمائے۔(مرقات)شعر
اپنےکپڑےخود دھولیناخاک کےبستر پرسولینا سادہ سادہ نیک طبیعت صلی اللہ علیہ وسلم