۱؎ کنواری لڑکی کی جب شادی ہونے والی ہوتی ہے تو اسے گھر کے ایک گوشہ میں بٹھادیا جاتا ہے اسے اردو میں مایوں بٹھانا کہا جاتا ہے،اس جگہ یعنی گھر کے گوشہ کو مائیں کہتے ہیں عربی میں خدر۔اور اس زمانہ میں لڑکی بہت ہی شرمیلی ہوتی ہے،گھر والوں سے بھی شرم کرتی ہے،کسی سے کھل کر بات نہیں کرتی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شرم اس سے بھی زیادہ تھی،حیاء انسان کا خاص جوہر ہے جتنا ایمان قوی اتنی حیا زیادہ۔
۲؎ یعنی دنیاوی باتوں میں سے کوئی بات یا کوئی چیز حضور انور کو ناپسند ہوتی تو زبان مبارک سے نہ فرماتے مگر چہرہ انور پر ناپسندیدگی کے آثار نمودار ہوجاتے تھے خدام بارگاہ پہچان لیتے تھے۔ایک دعوتِ ولیمہ پر دو تین آدمی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر شریف میں کھانے کے بعد بیٹھے باتیں کررہے تھے حضور کو ان کے بیٹھنے سے تکلیف ہوئی مگر ان سے نہ فرمایا کہ چلے جاؤ،رب تعالٰی نے ارشاد فرمایا:"اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنۡکُمْ وَاللہُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ"تمہارا یہ عمل ہمارے نبی کی تکلیف کا باعث ہے مگر وہ تم سے حیا فرماتے ہیں رب تعالٰی نہیں شرماتا،یہ ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیا۔