۱؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت خاصہ تو مسلمانوں پر ہی ہے اور رحمت عامہ کفار پر بھی ہے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے دنیا میں کفار پر عذاب آنا بند ہوا،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ کفار کو دعوت اسلام دی یعنی رحمت ایزدی سے قریب کرنے کی کوشش فرمائی۔لعنت کے معنی ہیں رحمت سے دوری کی دعا کرنا،جو رحمت سے قریب کرنے کے لیے بھیجا گیا ہو وہ رحمت سے دور کیسے کرسکتا ہے،فرمایا گیا"وَمَاۤ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیۡنَ"اس لیے جب حضور انور نے قبیلہ رعل اور ذکوان کے لیے فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھی تو آیت کریمہ نازل ہوئی"لَیۡسَ لَکَ مِنَ الۡاَمْرِ شَیۡءٌ"اے محبوب یہ بات آپ کے لیے مناسب نہیں یہ تو جلال والے پیغمبروں حضرت نوح اور موسیٰ علیہما السلام کے ہی لائق تھی جن مشرکین پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا کی وہ بحکم الٰہی کی جیسے فرمایا اللھم علیك بالقریش پھر وہ سب بدر میں مارے گئے۔(اشعہ)