۱؎ یعنی حضور کی عادت کریمہ فحش باتیں کرنے کی کسی پر لعنت پھٹکار کرنے کی نہ تھی،ساری عمر شریف میں ایک بار بھی کسی کو گالی نہ دی،کسی خادم بیوی کو لعنت کے لفظ سے یاد نہ فرمایا۔خیال رہے کہ سباب اور لعان مبالغے کے صیغے ہیں مگر یہاں اصل لعنت اور گالی کی نفی ہے جیسے رب تعالٰی فرماتاہے:"وَمَا رَبُّکَ بِظَلّٰمٍ لِّلْعَبِیۡدِ"۔
۲؎ کیسا پیارا کلمہ ہے۔اس کلمے کے دو معنے ہوسکتے ہیں: ایک یہ کہ وہ شخص خواہ ناک رگڑ دے مگر کامیاب نہ ہو۔ دوسرے یہ کہ اللہ اسے سجدے سجود کی توفیق دے جس سے اس کی پیشانی سجدہ میں لگا کرے،سجدے سے دل میں نرمی پیدا ہوتی ہے کسی نے کیا خوب کہا ہے۔ ع غصہ میں بھی وہ کہتے ہیں کہ تیرا برا نہ ہو