مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم |
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا حضور پر نجرانی موٹے کنارے والی چادرتھی ۱؎حضور کو ایک بدوی نے پکڑ لیا اور حضور کو آپ کی چادر سے کھینچا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بدوی کے سینہ میں پہنچ گئے ۲؎ حتی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن کے کنارہ میں دیکھا اس کی سخت بھنچنے کی وجہ سے چادر کے کنارہ نے اثر کیا تھا۳؎ پھر بولا اے محمد اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے اس میں سے میرے لیے بھی حکم دیجئے۴؎ تو اس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا پھر ہنسے پھر اس کے لیے عطا کا حکم دیا ۵؎(مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ نجران یمن کی مشہور بستی ہے جہاں کے عیسائی حضور انور سے مناظرہ کرنے آئے تھے،حضور انور نے انہیں مباہلہ کے لیے کہا انہوں نے نہیں کیا۔بعض کے نزدیک حجاز اور یمن کے درمیان ہے وہاں موٹے اون کی چادریں بہت بنتی تھیں جن کے کنارے بہت زیادہ موٹے ہوتے تھے۔ ۲؎ اس بدوی نے اس طرح حضور انور سے بھیک مانگی وہ آداب تو کیا طریقہ گفتگو سے بھی بے خبر تھا،حضور انور نے اس کی اس بے ادبی پر ناراضی نہ فرمائی خیال فرمایا کہ یہ آداب گفتگو سے واقف نہیں ہے۔شعر سرکار ہم کمینوں کے اطوار پر نہ جائیں آقا حضور اپنے کرم پر نظر کریں (اعلیٰ حضرت) ۳؎ قرآن کریم نے سچ فرمایا:"اَلۡاَعْرَابُ اَشَدُّ کُفْرًا وَّ نِفَاقًا وَّ اَجْدَرُ اَلَّا یَعْلَمُوۡا حُدُوۡدَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللہُ عَلٰی رَسُوۡلِہٖ"۔(مرقات) ۴؎ غالبًا یہ بدوی نو مسلم تھا جو ابھی دین کے مسائل سے پورا واقف بھی نہ تھا اور بات کرنے کا طریقہ بھی نہ جانتا تھا اور تھا بھی مؤلفۃ القلوب سے جن کو دین پر پختہ کیا جاتا ہے ا س لیے حضور انور کو صرف نام شریف سے پکارا اور اس پر کوئی گرفت نہیں فرمائی گئی۔(مرقات)وہ یہ کہہ رہا ہے کہ آپ کے پاس فقراء میں تقسیم کرنے کے لیے زکوۃ و صدقات کے مال ہیں میں بھی فقیر ہوں مجھے بھی اس میں سے دیجئے۔ ۵؎ یعنی حضور انور اس کی یہ حرکت دیکھ کر اس کی یہ بات سن کر مسکرائے اور صحابہ کو حکم دیا کہ اسے مال زکوۃ سے کچھ دے دیں۔اس عطاء سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص کافر یا منافق نہ تھا کہ کفار و منافقین کو زکوۃ نہیں دی جاسکتی۔یہاں اشعۃ اللمعات نے فرمایا کہ اس سے معلوم ہوا کہ حکام بادشاہوں اور بڑے لوگوں کو چاہیے کہ رعایا کی سختی پر صبروتحمل سے کام لیا کریں اس صبر کے پھل بہت شیریں ہوتے ہیں۔شعر سرکار ہم گنواروں میں طرز ادب کہاں ہم کو تو بس تمیز یہی بھیک بھر کی ہے