۱؎ یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیاں بہت موٹی نہ تھیں جو بدنما ہوتی ہیں بلکہ قدرے پتلی تھیں جن سے کمزوری کا نہیں بلکہ لطافت کا ظہور ہوتا ہے،بہت پتلی بھی نہ تھیں جو دوسرے اعضاء کے مناسب نہ ہوں اور اچھی نہ معلوم ہوں۔ (مرقات)
۲؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹھٹھا مار کر ہنسنا کبھی ثابت نہیں۔بہت ہنسنا دل کو غافل کردیتا ہے،مسکرانے سے اپنا دل بھی خوش ہوتا ہے سامنے والے کا دل بھی موہ لیتا ہے۔
۳؎ یعنی حضور پیدائشی طور پر سرمگیں آنکھیں والے تھے پھر بھی سوتے وقت ہر آنکھ میں تین سلائی سرمہ لگاتے تھے اگر کبھی سرمہ نہ بھی لگاتے تو وہ قدرتی سرمہ جو رب تعالٰی نے لگا کر دنیا میں بھیجا تھا وہ نمودار ہوتا تھا۔حضور انور قدرتی طورپر ناف بریدہ ختنہ شدہ سرمہ و شانہ کیے ہوئے پیدا ہوئے ولادت پاک اس طرح ہوئی تھی۔شعر
بالوں میں شانہ آنکھوں میں سرمہ دیا ہوا لپٹے ہوئے حریر میں ختنہ کیا ہوا