Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
55 - 952
حدیث نمبر 55
روایت ہے حضرت جابر ابن سمرہ سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیوں میں کچھ باریکی تھی ۱؎ اور نہ ہنستے تھے مگر مسکراہٹ سے۲؎ اور میں جب حضور کو دیکھتا تو کہتا تھا کہ آپ آنکھوں میں سرمہ لگائے ہوئے ہیں حالانکہ آپ سرمہ لگائے نہ ہوتے تھے۳؎(ترمذی)
شرح
۱؎ یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیاں بہت موٹی نہ تھیں جو بدنما ہوتی ہیں بلکہ قدرے پتلی تھیں جن سے کمزوری کا نہیں بلکہ لطافت کا ظہور ہوتا ہے،بہت پتلی بھی نہ تھیں جو دوسرے اعضاء کے مناسب نہ ہوں اور اچھی نہ معلوم ہوں۔ (مرقات)

۲؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹھٹھا مار کر ہنسنا کبھی ثابت نہیں۔بہت ہنسنا دل کو غافل کردیتا ہے،مسکرانے سے اپنا دل بھی خوش ہوتا ہے سامنے والے کا دل بھی موہ لیتا ہے۔

۳؎ یعنی حضور پیدائشی طور پر سرمگیں آنکھیں والے تھے پھر بھی سوتے وقت ہر آنکھ میں تین سلائی سرمہ لگاتے تھے اگر کبھی سرمہ نہ بھی لگاتے تو وہ قدرتی سرمہ جو رب تعالٰی نے لگا کر دنیا میں بھیجا تھا وہ نمودار ہوتا تھا۔حضور انور قدرتی طورپر ناف بریدہ ختنہ شدہ سرمہ و شانہ کیے ہوئے پیدا ہوئے ولادت پاک اس طرح ہوئی تھی۔شعر

بالوں میں شانہ آنکھوں میں سرمہ دیا ہوا			لپٹے ہوئے حریر میں ختنہ کیا ہوا
Flag Counter