Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
54 - 952
حدیث نمبر 54
روایت ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ میں نے کوئی چیز  ۱؎  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین نہ دیکھی۲؎ گویا سورج آپ کے چہرے میں گردش کررہاہے ۳؎ اور میں نے کوئی شخص نہ دیکھا جو اپنی رفتار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ تیز ہو۴؎ گویا آپ کے لئے زمین لپٹی جاتی تھی ۵؎ ہم تو اپنی جانوں کو مشقت میں ڈال دیتے تھے اور آپ پر واہ نہ فرماتے تھے ۶؎(ترمذی)
شرح
۱؎ کوئی چیز میں چاند سورج تارے اور تمام حسین انسان سب ہی داخل ہیں حضور ان سب سے بہتر ہیں۔

۲؎ یعنی نور اور نورانی کرنیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے انور میں ایسی چکر کاٹتی معلوم ہوتی تھیں جیسے سورج اپنے فلک میں گردش کرتا ہے۔(مرقات)اور اگر تجری کے معنی کرلیے جائیں جگمگا رہا ہے تو مطلب بالکل ظاہر ہے۔

۳؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رفتار کی تیزی رستہ طے ہونے کے لحاظ سے تھی نہ کہ سرکار کے چلنے کے لحاظ سے حضور انور نہایت وقار سے آہستہ چلتے تھے،رب فرماتاہے:"وَاقْصِدْ فِیۡ مَشْیِکَ"مگر آپ کے آہستہ چلنے کے باوجود راستہ جلد اور بہت زیادہ طے ہوتا تھا جیسا کہ اگلے مضمون سے ظاہر ہے۔

۴؎ یہ بھی حضور انور کا معجزہ تھا کہ آہستہ چلنے پر زمین زیادہ طے ہوتی تھی،بعض صوفیاء کو بھی یہ کرامت عطا ہوتی ہے اسے طے الارض کہتے ہیں،معراج میں جو حضور انور نے طی الارض ہی نہیں کی بلکہ زمین و آسمان،عرش و کرسی،لوح و قلم سب ہی طے فرمالیے،آصف ابن برخیا کی طی الارض تو قرآن مجید سے ثابت ہے،رب فرماتاہے:"اٰتِیۡکَ بِہٖ قَبْلَ اَنۡ یَّرْتَدَّ اِلَیۡکَ طَرْفُکَ"میں ملکہ بلقیس کا تخت یمن سے آپ کے پاس پلک جھپکنے سے پہلے لے آؤں گا۔

۵؎ رب کا منشا یہ تھا کہ کوئی شخص میرے محبوب سے آگے نہ چل سکے"لَا تُقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیِ اللہِ وَ رَسُوۡلِہٖ" پر عمل خود رب تعالٰی نے ان سے کرا لیا تھا۔
Flag Counter