Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
53 - 952
حدیث نمبر 53
روایت ہے حضرت جابر ابن سمرہ رضی اللہ عنہ سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چاندنی رات میں دیکھا۲؎ تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور چاند کو دیکھنے لگا۳؎ آپ پر سرخ جوڑا تھا۴؎ میری نظر میں حضور چاند سے زیادہ حسین تھے ۵؎ (ترمذی،دارمی)
شرح
۱؎ آپ کا نام جابر ابن سمرہ ہے،کنیت ابو عبداللہ ہے،قبیلہ بنی عامر ہے،حضرت سعد ابن ابی وقاص کے بھانجے ہیں،کوفہ میں رہے وہاں ہی وفات پائی، ۷۴ھ؁  چوہتر میں وفات پائی۔(اکمال)

۲؎  اضحیان الف اور ح کے کسرہ سے وہ رات جس میں چاند رات بھر رہے یعنی چودہویں شب اور بادل بھی نہ ہو آسمان صاف ہو جب یہ دو شرطیں ہوں تو اسے اضحیان کہتے ہیں۔

۳؎ اس طرح کہ کبھی تو آسمان کے چاند کو دیکھتا تھا اور کبھی اپنے مدینہ کے چاند شمس الضحٰی بدرالدجی کو صلی اللہ علیہ وسلم ۔ خیال رہے کہ حضور انور کا چہرہ دیکھنا بھی اعلٰی  عبادت ہے جیسے قرآن مجید کا دیکھنا بھی عبادت ہے بلکہ قرآن کو دیکھنے سے چہرہ انور دیکھنا اعلٰی  و افضل ہے کہ قرآن کو دیکھ کر مسلمان صحابی نہیں بنتا حضور کا چہرہ دیکھ کر صحابی بن جاتا ہے،ان کا نام مسلمان بنائے،ان کا چہرہ صحابی بنائے اور ان کا تصور عارف بناتا ہے۔شعر

تجھی کو دیکھنا تیری ہی سننا تجھ میں گم ہونا	حقیقت معرفت اہل طریقت اس کو کہتے ہیں

ریاضت نام ہے تیری گلی میں آنے جانے کا 	 تصور میں تیرے رہنا عبادت اس کو کہتے ہیں

فرشتے قبر میں وہ چہرہ ہی دکھاتے ہیں پہچان کراتے ہیں قرآن مجید یا کعبہ معظمہ نہیں دکھاتے،انہیں کے چہرے کی شناخت پر قبر میں بیڑا پار ہوتا ہے،ہر مؤمن کی قبر مدینہ ہے بلکہ ہر مؤمن کا سینہ مدینہ ہے۔ہم نے عرض کیا ہے   ؎

بنا دو میرے سینہ کو مدینہ 			 نکالو بحر غم سے یہ سفینہ

۴؎ ہم پہلے عرض کرچکے ہیں کہ حضور انور نے خالص سرخ کپڑے کبھی نہ پہنے بلکہ اس سے مردوں کو منع فرمایا،ان جیسی احادیث میں سرخ دھاریوں والا جوڑہ مراد ہوتا ہے وہ ہی یہاں مراد ہے۔

۵؎ ان حضرات کی نگاہ حقیقت بین تھی،حقیقت میں چہرہ مصطفوی چاند سے کہیں زیادہ حسین ہے کہ چاند صرف رات میں چمکے یہ چہرہ دن رات چمکے،چاند صرف تین رات چمکے یہ چہرہ ہمیشہ ہر دن رات چمکے،چاند جسموں پر چمکے یہ چہرہ دلوں پر بھی چمکے،چاند نور ابدان دے یہ چہرہ نور ایمان دے،چاند گھٹے بڑھے یہ چہرہ گھٹنے سے محفوظ رہے،چاند کو گرہن لگے یہ کبھی نہ گہے،چاند سے عالم اجسام کا نظام قائم ہے حضور سے عالم ایمان کا۔حضور انور کا چاند سے زیادہ حسین ہونا صرف ان کی عقیدت میں نہ تھا بلکہ واقعہ یوں ہی ہے۔چاند دیکھ کر کسی نے اپنے ہاتھ نہ کاٹے،حسنِ یوسف دیکھ کر زنانِ مصر نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور حسنِ یوسفی سے حسن محمد کہیں افضل ہے لہذا حضرت جابر کا یہ فرمان بالکل درست ہے۔
Flag Counter