۱؎ پیچھے سے مراد یہ نہیں کہ فورًا آپ کے بعد کوئی آتا بلکہ دیر تک گلی کوچہ میں خوشبو رہتی تھی کہ اگر کچھ دیر کے بعد بھی کوئی ادھر سے گزرتا تو پہچان لیتا کہ پہلے یہاں سے حضور گزرے ہیں صلی اللہ علیہ وسلم۔
۲؎ یہ راوی کو شک ہے کہ حضرت جابر نے عرفہ فرمایا ف سے یا عرقہ کہا قاف سے۔عرف جسم کی ذاتی مہک یا خوشبو کو کہتے ہیں،عرق قاف سے بمعنی پسینہ۔یعنی خوشبو ملے ہوئے عطر کی وجہ سے نہ ہوتی تھی بلکہ خود جسم پاک میں خوشبو تھی یا پسینہ معطر میں مگر عرف زیادہ قوی معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی یہ مہک تو دائمی تھی اور پسینہ صرف گرمی کے موسم میں آتا ہے۔