مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم |
روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چمکدار رنگت والے تھے آپ کا پسینہ گویا موتی تھا ۱؎ جب چلتے تو طاقت سےچلتے تھے ۲؎ اور میں نے موٹا باریک ریشم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ شریف سے زیادہ نرم نہ چھوا ۳؎ اور نہ مشک و عنبر سونگھا جو حضور انور کی مہک سے زیادہ خوشبودار ہو ۴؎ (بخاری مسلم)
شرح
۱؎ یعنی چمک دار اور نہایت ہی آبدار صاف شفاف خوشبودار یہاں صرف صفائی و آب تاب مراد ہے خوشبو دوسری احادیث سے مروی ہے۔ ۲؎ جب طاقتور آدمی چلتے ہیں تو رفتار کے دوران یکدم پاؤں زمین سے اٹھاتے ہیں گویا پاؤں کو ہیڑ رہے ہیں،حضور انور کی چال پہلی قسم کی تھی۔تکفا کے یہ معنی ہیں جیسے انسان اوپر سے اترتے ہوئے قدم اٹھاتا ہے حضور کی رفتار ایسی تھی۔ ۳؎ حضور انور کے ہاتھ موٹے موٹے یعنی بھرے ہوئے نہایت طاقتور تھے مگر ساتھ ہی نہایت نرم بھی تھے۔اس گنہگار نے ایک بار خواب میں اس دست اقدس کو بوسہ دیا ہے بالکل ایسے ہی دیکھے نہایت ٹھنڈے کہ مصافحہ ہوا تو کلیجہ ٹھنڈا ہوگیا رب تعالٰی پھر نصیب کرے۔شعر خدا نے ان کو اپنے حسن کے سانچے میں ڈھالا ہے وہ آئے اس جہاں میں سب حسینوں سے حسین ہوکر ۴؎ یہ خوشبو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے جسمِ اطہر سے ہر وقت مہکتی تھی بہت تیز تھی اور دور دور پہنچتی تھی حتی کہ گلی سے گزرتے تو گھروں والے اندرون خانہ محسوس کرلیتے تھے پھر یہ خوشبو بہت دیر تک پھیلی رہتی تھی کہ جس گلی سے گزر جاتے بعد میں بہت دیر تک وہ گلی مہکتی رہتی تھی کہ بعد میں آنے والے پہچان لیتے کہ یہاں سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم گزر گئے ہیں۔اعلٰی حضرت قدس سرہ فرماتے ہیں۔شعر بھینی خوشبو سے مہک جاتی ہیں گلیاں واللہ کیسی خوشبو میں بسائے ہیں تمہارے گیسو بلکہ اب بھی روضہ اطہر پر خصوصًا مواجہہ شریف جہاں کھڑے ہوکر سلام پڑھا جاتا ہے کبھی کبھی نہایت نفیس خوشبو محسوس ہوتی۔بزرگانِ دین فرماتے ہیں کہ کبھی کسی کو اپنے گھر میں خصوصًا تہجد کے وقت غیبی خوشبو محسوس ہوتی ہے اس وقت درود شریف پڑھنا چاہیے،یہ خیال کرے کہ یہاں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم گزرے ہیں۔بعض لوگوں کی وفات کے بعد ایسی خوشبو محسوس ہوتی ہے سمجھو حضور تشریف لائے ہوئے ہیں اس میت کو لینے آئے ہیں۔