Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
45 - 952
حدیث نمبر 45
روایت ہے حضرت ثابت سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ حضرت انس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے متعلق پوچھا گیا۲؎ تو فرمایا کہ اس حد کو نہ پہنچے کہ خضاب لگاتے۳؎ میں اگر چاہتا تو آپ کے سفید بال جو داڑھی شریف میں  تھے گن لیتا ۴؎  اور ایک روایت میں ہے کہ اگر میں ان سفید بالوں کو گننا چاہتا جو آپ کے سر شریف میں تھے تو ایسا کرلیتا ۵؎ (مسلم،بخاری)اور مسلم کی روایت میں ہے فرمایا کہ کچھ سفیدی آپ کی ریش بچی اور کنپٹیوں میں تھی اور سر شریف میں کچھ معمولی سا حصہ ۶؎
شرح
۱؎  آپ کا نام ثابت ابن اسلم ہے،بنانی ہیں،کنیت ابو محمد ہے،تابعی ہیں،بصری ہیں،حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ چالیس برس رہے،بصرہ میں وفات پائی۔(مرقات)

۲؎ سوال یہ تھا کہ حضور انور نے سر شریف یا داڑھی مبارک میں خضاب لگایا یا نہیں اگر لگایا تو کس رنگ کا اور کس چیز سے۔خضاب بنا ہے خضب سے بمعنی رنگنا،سیاہ خضاب ممنوع ہے سرخ خضاب بہتر ہے۔

۳؎ یعنی حضور انور کے سر یا داڑھی شریف کے بال اتنے سفید نہ ہوئے جن میں خضاب لگایا جاسکتا صرف چند بال سفید ہوئے تھے۔یہاں شیخ نے فرمایا کہ سفید بال تو بہت تھوڑے تھے کچھ بال سرخ ہوگئے تھے یعنی سفید ہونے والے تھے کہ وفات شریف واقع ہوگئی اس پر حدیث پیش کی وکان مثیبہ احمر وہ سرخی بھی قابل خضاب نہ ہوتی۔

۴؎ شمطات جمع ہے شمط کی شمط شین کی فتح میم کے سکون سے سفید اور میم کے بھی فتح سے ہو تو سیاہی سفیدی سے مخلوط،یہاں پہلے معنی ہیں یعنی سفید بال داڑھی شریف میں پانچ بال سفید تھے۔

۵؎ یعنی سر شریف میں بھی گنتی چنتی کے بال شریف سفید تھے اور داڑھی شریف میں بھی سر شریف میں چودہ بال سفید تھے ظاہر ہے کہ اتنے بال ضرور گنے جاسکتے ہیں۔

۶؎  نبذ کے معنی ہیں تھوڑے سے بال وہ بھی الگ الگ،کل بیس بال شریف سفید ہوئے تھے چودہ تو سر شریف میں،پانچ داڑھی مبارک میں،ایک ریش بچی میں۔یہ ہے صحابہ کا عشق رسول کہ حلیہ شریف ہو بہو بیان کردیا۔خدا کرے یہ حلیہ شریف قبر میں یاد رہے کہ اس پر وہاں کی کامیابی موصوف ہے۔
Flag Counter