مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم |
روایت ہے حضرت سماک ابن حرب سے ۱؎ وہ حضرت جابر ابن سمرہ سے راوی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کشادہ منہ والے۲؎ سرخ و سفید آنکھ والے پتلی ایڑیوں والے تھے۳؎ سماک سے پوچھا گیا کہ ضلیع الفم کیا چیزہے فرمایا کشادہ منہ۴؎ کہا گیا کہ اشکل العین کیا ہے فرمایا آنکھ کی لمبائی دراز ۵؎ کہا گیا کہ منھوش العقبین کیا ہیں فرمایا ایڑی شریف پر گوشت تھوڑا ۶؎(مسلم)
شرح
۱؎ آپ مشہورتابعی ہیں،کوفی ہیں،تیس صحابہ سے آپ کی ملاقات ہے،بہت مقبول الدعاتھے،خود کہتے ہیں کہ میری بینائی جاتی رہی تھی اللہ تعالٰی سے دعا کی اس نے مجھے بینائی واپس فرمادی۔(اشعہ) ۲؎ منہ کی کشادگی حسن ہے اور منہ کی تنگی بدزیب مگر کشادگی زیادہ مراد نہیں کہ وہ بدزیب ہوتی ہے۔بعض نے فرمایا کہ یہاں کشادگی منہ سے مراد ہے فصاحت و بلاغت مگر یہ قوی نہیں کہ یہاں حلیہ شریف کا ذکر ہے فصاحت کو حلیہ شریف سے تعلق نہیں۔ ۳؎ اشکل بنا ہے شکلہ سے شکلہ کے معنی ہوتے ہیں مخلوط رنگ جس میں سفیدی میں سرخ ڈورے ہوں یا آنکھ کی سفیدی مائل بہ سرخی ہو اسی سے بنا ہے اشکل۔ ۴؎ عربی میں وجہ کہتے ہیں چہرہ کو اور فم کہتے ہیں دہان یعنی منہ کو،کشادہ منہ سے مراد ہے ہونٹ قدرے دراز ہوں یہ بھی حسن و خوبی ہے۔ ۵؎ محدثین فرماتے ہیں کہ سماک نے جو اشکل العین کی تفسیر کی ہے وہ درست نہیں تمام محدثین کا اسی پر اتفاق ہے کہ اشکل کے معنی یہ نہیں،اس کے معنی وہ ہی ہیں جو ابھی مذکور ہوئے یعنی آنکھ کی تیز سفیدی میں سرخ باریک ڈورے یہ بھی حسن ہے۔ ۶؎ پتلی ایڑی بہت حسین ہوتی ہے موٹی و چوڑی ایڑی بھدی ہوتی ہے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم میں حسن کے تمام اوصاف جمع تھے۔