Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
42 - 952
حدیث نمبر 42
روایت ہے حضرت براء سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانہ قد تھے ۱؎ دو کندھوں کے درمیان فاصلے والے۲؎ آپ کے بال آپ کے کانوں کی گدیوں تک تھے۳؎ میں نے آپ کو سرخ جوڑے میں دیکھا آپ سے اچھا میں نے کبھی کوئی نہ دیکھا ۴؎ (مسلم،بخاری)اور مسلم کی روایت میں ہے کہ فرمایا میں نے زلفوں ۵؎ والا سرخ جوڑا پہنے کوئی ایسا حسین نہ دیکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین ہو آپ کے بال آپ کے کندھوں کو چھوتے تھے ۶؎ دوکندھوں کے درمیان فاصلہ والے نہ تو دراز قد تھے نہ پستہ قد ۷؎
شرح
۱؎  یہ فرمان ترکیبی ہے یعنی قریبًا درمیانہ تھے کیونکہ حضور انورصلی اللہ علیہ وسلم قدرے طویل قد تھے جیساکہ پہلے عرض کیا گیا۔(مرقات)

۲؎ دوکندھوں میں فاصلہ جب ہی زیادہ ہوگا جب کہ سینہ چوڑا ہو،حضور کا سینہ مبارک بہت کشادہ تھا۔چوڑا سینہ شجاعت و سخاوت،دل کی وسعت کی علامت ہے،اس سے دل کی وسعت کا پتہ لگتا ہے جس کا دل وسیع ہو وہ کینہ،غصہ،بغض و حسد سے پاک ہوتا ہے۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی ذات کا بدلہ کسی سے نہ لیا بلکہ ہمیشہ در گزر کی معافی دی،یہ ہے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی وسعت قلبی۔

۳؎ یعنی کبھی آپ کے بال شریف تابگوش ہوتے تھے لہذا یہ حدیث ان احادیث کے خلاف نہیں جن میں ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی بال شریف کندھوں تک تھے۔

۴؎ یہاں سرخ سے مراد خالص سرخ نہیں کہ مردوں کے لیے خالص سرخ لباس ممنوع ہے بلکہ مخطط بالا حمر مراد ہے یعنی اس کپڑے میں سرخ خطوط بھی تھے اور ہرے بھی اور کپڑا ریشمی نہ تھا سوتی تھا۔حلہ سوتی کپڑے کا بھی ہوتا ہے یہ حلہ یمنی تھا حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو یمنی لباس محبوب تھا۔

۵؎ جو بال کانوں کی گدیوں تک ہوں انہیں وفرہ کہتے ہیں،جو کانوں اور کندھوں کے درمیان ہوں انہیں جمہ کہا جاتا ہے اور جو کندھوں تک پہنچیں انہیں لمہ کہتے ہیں۔حضور انور کے بال کبھی لمہ بھی ہوتے تھے اسی کا یہاں ذکر ہے۔

۶؎ خیال رہے کہ عورتوں کی طرح بہت لمبے بال رکھنا مردوں کو ممنوع ہیں،کندھوں تک مردوں کے بالوں کی انتہا ہے۔

۷؎ یعنی حضور کے جسم شریف میں وہ درازی یا پستی نہ تھی جو بری معلوم ہو۔(مرقات)
Flag Counter