Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
40 - 952
حدیث نمبر 40
روایت ہے جناب ام خالد بنت خالد ابن سعید سے ۱؎ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ کپڑے لائے گئے جن میں کالی چھوٹی سی کملی بھی تھی ۲؎ تو فرمایا ام خالد کو لاؤ چنانچہ انہیں لایا گیا گود میں اٹھا کر۳؎ تو حضور نے وہ کملی اپنے ہاتھ میں لی انہیں پہنائی فرمایا پرانی کرو اور پھاڑو پھر پرانی کرو اور پھاڑو ۴؎ اس میں ہرے یا پیلے بیل بوٹے تھے تو فرمایا اے ام خالد یہ بہت اچھے ہیں،سناہ حبشی زبان میں اچھے کو کہتے ہیں ۵؎ فرماتی ہیں میں حضور کی مہر نبوت سے کھیلنے لگی۶؎ تو مجھے میرے والد نے ڈانٹا ۷؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو ۸؎ (بخاری)
شرح
۱؎  ام خالد بھی صحابیہ ہیں اور ان کے والد ابن سعید بھی صحابی ہیں،خالد ابن سعید ابن عاص اموی بڑے پرانے مؤمن ہیں،آپ چوتھے مسلمان ہیں،آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مناظرہ کرتے تھے کہ ہم دونوں میں پہلے اسلام کون لایا،ام خالد اپنی کنیت میں مشہور ہیں،آپ حبشہ میں پیدا ہوئیں،بچپن ہی میں مدینہ منورہ لائی گئیں،ان سے حضرت زبیر ابن عوام نے نکاح کیا۔(مرقات،اشعہ،اکمال)

۲؎ خمیصہ مربع کمبل کو کہتے ہیں جس کے کنارے منقش ہوں۔شاید یہ کپڑے مال غنیمت میں آئے تھے یا کسی جگہ سے ہدیہ،حضور انور نے صحابہ کرام میں تقسیم فرمائے اس چھوٹی سی کملی کے لیے نظر انتخاب ان چھوٹی سی صحابیہ پر پڑی۔

۳؎ ام خالد کے والد انہیں گود میں اٹھا کر لائے کیونکہ اس وقت آپ بہت کمسن بچی تھی۔

۴؎ یعنی اے ام خالد جیتی جاگتی رہو تمہاری عمر دراز ہو تم اس کملی کو پرانی کرکے پھاڑو اس کے بعد اور کپڑے پرانے کرتی پھاڑتی رہو،بعض روایات میں ہے کہ یہ دعا تین بار دی۔

۵؎ چونکہ ان کے والد خالد بن سعید اولًا ہجرت کرکے حبشہ چلے گئے تھے وہاں ام خالد پیدا ہوئیں وہاں کی زبان سیکھ گئیں اس لیے حضور انور نے ان سے حبشی زبان کا کلمہ ارشاد فرمایا سناہ،مدینہ منورہ کی زبان حسنہ نہ فرمایا۔

۶؎ بچوں کی عادت ہوتی ہے کہ ہر نئی اور عجیب چیز کو چھوتے چھیڑتے چٹکی سے دباتے ہیں میں بھی مہر نبوت شریف سے یہ ہی حرکت کرنے لگی۔

۷؎ اور کہا کہ بیٹی ایسی بے ادبی نہ کرو ادب سے بیٹھو۔خیال رہے کہ حضور انور کی قمیض کا گریبان سینہ پر نہ تھا بلکہ گردن کے دونوں طرف چاک تھا جن میں ایک ایک بٹن لگا ہوا تھا وہ بٹن اکثر کھلے رہتے تھے،ام خالد نے اپنا ننھا سا ہاتھ ان چاکوں کے اندر ڈال دیا اور مہر نبوت شریف کو مس کرنے لگیں۔کاش وہ پورے وہ انگلیاں ہم کو ان کی زیارت میسر ہوتی تو ہم چوم کر آنکھوں سے لگاتے۔شعر

ہوتے صدقے کبھی ناقہ کے کبھی محمل کے		ساربان کے کبھی ہاتھوں کی بلائیں لیتے

دشت طیبہ میں ترے ناقہ کے پیچھے پیچھے		دھجیاں جیب و گریبان کی اڑاتے جاتے

اس گنہگار فقیر احمد یار نے اپنی داڑھی سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پائنتی شریف کی چوکھٹ جھاڑی ہے،خدا کرے یہ داڑھی جو اس آستانہ کی جھاڑو بنی ہے میری بخشش کا ذریعہ بن جائے۔

۸؎ یعنی اس بچی کو اپنا کام کرنے دو اسے اس کام سے برکت حاصل ہورہی ہے کبھی یہ اپنے پوروں اپنی ان انگلیوں پر ناز کیا کرے گی اسے آج دوہری برکتیں نصیب ہیں ہماری چادر کا عطیہ اور مہر نبوت سے مس۔حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی نے اس حدیث سے بزرگوں کے خرقے ان کا پہننا،ان سے برکت لینا ثابت فرمایا کہ مؤمنوں کے ان اعمال کی اصل یہ حدیث ہے۔(مرقات)
Flag Counter