Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
38 - 952
حدیث نمبر 38
روایت ہے حضرت جابر ابن سمرہ سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پاک اور ڈاڑھی شریف کا اگلا حصہ کھچڑی تھا  ۱؎ اور جب آپ تیل لگاتے تو ظاہر نہ ہوتا تھا اور بال بکھرےہوتے تو ظاہر ہوتا ۲؎ ڈاڑھی شریف میں بہت بال تھے ۳؎  تو ایک آدمی بولا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور تلوار کی طرح تھا۴؎ فرمایا نہیں بلکہ سورج اور چاند جیسا تھا ۵؎ اور قدرے گول ۶؎ اور میں نے مہر نبوت کو آپ کے کندھے شریف کے پاس دیکھا کبوتری کے انڈے کی طرح تھی جسم اطہر کے ہم رنگ تھے۷؎ (مسلم)
شرح
۱؎ شمط کے لفظی معنی ہیں کچھ بال سفید ہوجانا کچھ بال سیاہ رہنا اسے اردو میں کھچڑی بال کہتے ہیں۔سر شریف میں چودہ بال سفید تھے،داڑھی شریف میں پانچ بال اور ریش بچی میں ایک بال سفید کل بیس بال شریف سفید ہوئے تھے اس کے متعلق اور بھی روایات ہیں۔

۲؎ یعنی آپ کے بالوں کا کھچڑی ہونا جب ظاہر ہوتا تھا جب کہ بال شریف بکھرے ہوئے ہوتے ورنہ ظاہر نہ ہوتا تھا جس سے معلوم ہوا کہ بہت تھوڑے بال سفید تھے۔

۳؎ حضور کی ڈاڑھی شریف پورا خط گھنے بال تھے۔حق یہ ہے کہ ایک مشت رہتی تھی،ایک مشت سے داڑھی کم کرنا ممنوع ہے،مشت سے زیادہ میں بہت اختلاف ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی داڑھی سینہ تک رہتی تھی،حضور غوث پاک کی داڑھی لمبی تھی،حضرت ابن عمر ایک مشت رکھتے تھے۔(اشعۃ اللمعات)

۴؎ یعنی جیسے تلوار سفید اور چمکدار ہوتی ہے ایسے ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور چمکدار تھا مگر چونکہ اس تشبیہ میں دھوکہ ہوتا تھا کہ تلوار کی طرح لمبا ہو اس لیے اس کی تردید کردی گئی۔

۵؎ یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ کو تلوار سے تشبیہ نہ دو چاند سورج سے تشبیہ دو مگر حقیقت یہ ہے۔شعر

میں وہ شاعرنہیں جو چاندکہہ دوں ان کےچہرےکو		میں ان کے کفش پا پر چاند کو قربان کرتاہوں

۶؎ یعنی چہرہ انور مائل بہ گولائی تھا نہ بالکل گول نہ لمبا لہذا یہ حدیث اس کے خلاف نہیں کہ لیس بہ کلثم۔

۷؎ یعنی مہر نبوت جسم شریف کے ہمرنگ تھی برص کی طرح بہت چٹی نہ تھی،یہ بہت ہی حسین معلوم ہوتی تھی حضور کا حسن اسی شعر میں مذکور ہے۔شعر

خوبی و شکل و شمائل حرکات و سکنات		آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہاداری

کس نیست در جہاں کہ زحسنت عجب نہ ماند	ای درکمال حسن عجب ترزہر عجب
Flag Counter