Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
37 - 952
حدیث نمبر 37
روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تم تعجب نہیں کرتے کہ اللہ نے کس طرح مجھ سے قریش کی گالیوں،ان کے لعن کو پھیر دیا وہ تو مذمم کو گالیاں دیتے ہیں اور مذمم پر لعن طعن کرتے ہیں ہم تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۱؎ (بخاری)
شرح
۱؎  پہلے کفار مکہ حضور انور کا نام شریف لے کر آپ کی شانِ اقدس میں گستاخی کرتے تھے،ابولہب کی بیوی عورا بنت حرب نے کہا کہ تم لوگ محمد کہنا بھی چھوڑ دو کہ اس نام میں ان کی تعظیم ہے انہیں مذمم کہا کرو یعنی بہت ہی برے اب وہ لوگ مذمم کہہ کر گالیاں دینے لگے،اس پر حضور انور نے یہ فرمایا کہ وہ مذمم کو برا کہتے ہیں ہوگا کوئی مذمم ہم تو محمد ہیں۔اللہ نے آپ کے نام کو بھی گستاخی سے بچالیا۔جو حضور کو محمد کہہ کر گستاخی کرے وہ اپنے منہ سے خود جھوٹاہے،محمد وہ جو بے عیب ہو اورتو اسے عیب لگارہا ہے،یہ مردودہ فخریہ کہا کرتی تھی۔

مذمما عصينا وأمره أبينا ودينه قلينا
Flag Counter