۱؎ پہلے کفار مکہ حضور انور کا نام شریف لے کر آپ کی شانِ اقدس میں گستاخی کرتے تھے،ابولہب کی بیوی عورا بنت حرب نے کہا کہ تم لوگ محمد کہنا بھی چھوڑ دو کہ اس نام میں ان کی تعظیم ہے انہیں مذمم کہا کرو یعنی بہت ہی برے اب وہ لوگ مذمم کہہ کر گالیاں دینے لگے،اس پر حضور انور نے یہ فرمایا کہ وہ مذمم کو برا کہتے ہیں ہوگا کوئی مذمم ہم تو محمد ہیں۔اللہ نے آپ کے نام کو بھی گستاخی سے بچالیا۔جو حضور کو محمد کہہ کر گستاخی کرے وہ اپنے منہ سے خود جھوٹاہے،محمد وہ جو بے عیب ہو اورتو اسے عیب لگارہا ہے،یہ مردودہ فخریہ کہا کرتی تھی۔
مذمما عصينا وأمره أبينا ودينه قلينا