Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
35 - 952
باب اسماء النّبی صلی اللہ علیہ وسلم و صفاتہ

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام شریف اور حلیہ شریف کا بیان  ۱؎
الفصل الاول

پہلی فصل
۱؎ حق یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کے نام بھی ایک ہزار ہیں اور حضور انورصلی اللہ علیہ وسلم کے نام بھی ایک ہزار۔اللہ تعالٰی کے دو نام ذاتی ہیں: عربی میں اللہ،عبرانی میں ایل۔حضور انور کے بھی دو نام ذاتی ہیں:محمد،احمد باقی نام صفاتی،چونکہ اللہ رسول کی صفات بہت ہیں،نیز ان کے آستانوں پر مختلف حاجت مند اپنی حاجتیں لےکر حاضر ہوتے رہیں گے اس لیے ان دونوں ذاتوں کے نام بہت ہوئے کہ جیسا حاجت مند آوے اسی نام سے پکارے۔حضور انور سے پہلے کسی کا نام محمد نہ ہوا،ہاں یہ ثابت ہے کہ نجومیوں نے پیش گوئی کی تھی کہ نبی آخر الزمان پیدا ہونے والے ہیں جن کا نام محمد ہوگا تو عرب میں چار شخصوں نے اپنے بیٹوں کے نام محمد رکھے مگر چونکہ یہ سن کر انہوں نے یہ نام رکھے اس لیے پہلے حضورصلی اللہ علیہ وسلم ہی کا نام محمد ہوا،چونکہ ساری مخلوق بلکہ خود خالق ہمیشہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ادا کی تعریف فرماتے رہیں گے اس لیے نام پاک محمد ہوا۔اللہ تعالٰی نے اپنے محبوب کو اپنے تیئں نام عطا فرمائے۔امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر رسالہ مستقل لکھا ہے۔عبدالمطلب نے بھی ایک خواب دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام محمد رکھا۔ (مرقات،اشعۃ اللمعات)خیال رہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں میں کوئی نام جامد نہیں سب نام شریف مشتقات ہیں۔(مرقات)
حدیث نمبر 35
روایت ہے حضرت جبیر ابن مطعم سے فرماتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ میرے بہت نام ہیں میں محمد ہوں ۱؎ میں احمد ہوں۲؎ محو کرنے والا ہوں کہ اللہ میرے ذریعہ کفر کو محو فرمائے گا۳؎ اور میں جامع ہوں کہ لوگ میرے قدموں پر جمع کیے جائیں گے۴؎ اور میں عاقب ہوں،عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو ۵؎(مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے تین نام حمد سے مشتق ہیں:محمد،احمد،محمود۔محمد کے معنی ہیں ہر طرح ہر وقت ہر جگہ ہر ایک کا حمد کیا ہوا،یا ان کی ہر ادا کی ہر وصف کی ذات کی حمد کی ہوئی۔مخلوق بھی ان کی حمد کرے،خالق بھی ان کی حمد فرمائے۔ جتنی نعمتیں جتنی سوانح عمریاں ہر زبان میں ہر وقت حضور کی ہو رہی ہیں اتنی کسی کی نہیں ہوئیں،کیوں نہ ہو کہ قیامت کا دن اس نعت خوانی ہی میں تو صرف ہونا ہے حساب کتاب تو چار گھنٹہ میں ختم ہوجاوے گا اور دن ہے پچاس ہزار سال کا وہ نعت خوانی میں خرچ ہوگا۔شعر

فقط اتنا سبب ہے انعقادِ بزم محشر کا 		کہ ان کی شانِ محبوبی دکھائی جانے والی ہے

۲؎   احمد اسم تفضیل ہے حمد کا یا تو حمد معروف کا تو معنی ہوں گے بہت ہی حمد فرمانے والے اپنے رب کی،یا حمد مجہول کا تو معنی ہوں گے بہت ہی حمد کیے ہوئے پہلے معنی قوی ہیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم جامع ہیں حامدیت اور محمودیت میں جیسے آپ مرید بھی اللہ کے اور مراد بھی،یوں ہی آپ طالب بھی ہیں مطلوب بھی،یوں ہی آپ احمد بھی محمود بھی،حبیب بھی ہیں محبوب بھی۔(مرقات)

۳؎ حضور سورج ہیں دوسرے انبیاء چاند تارے شمع تھے اور کفر تاریکی ہے اگرچہ تاریکی کو چراغ چاند ستارے بھی دور کرتے ہیں مگر وہ رات کو دن نہیں بناتے سورج رات کو دن بنادیتا ہے،نیز چراغ وغیرہ ایک محدود جگہ میں روشنی کرتے ہیں سورج ساری زمین کو منور کردیتا ہے اس لیے صرف حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا نام ماحی ہوا،نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے دنیا میں اندھیرا ہی تھا جو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے دور کیا،نیز حضور ہم گنہگاروں کے گناہوں کو،محجوبوں کے حجاب کو دور کرتے ہیں۔

۴؎ سب سے پہلے قبر انور سے حضور اُٹھیں گے پھر دوسرے لوگ،سب سے پہلے حضور میدانِ محشر میں پہنچیں گے پھر حضور کے پیچھے ساری مخلوق۔نیز سارے لوگ آخر کار شفاعت کی بھیک مانگنے حضور ہی کے پاس پہنچیں گے،حضورصلی اللہ علیہ وسلم ہی کے اردگرد جمع ہوجائیں گے،حضور ہی کو گھیر لیں گے،حضور کے پاس آکر پھر بارگاہِ الٰہی میں حاضر ہوں گے اس لیے حضور حاشرصلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔

۵؎ عاقب بنا ہے عقب سے بمعنی پیچھے۔حضور سارے نبیوں سے پیچھے دنیا میں آئے،نیز حضورصلی اللہ علیہ وسلم اپنے پیچھے بہت خیر چھوڑ گئے لہذا حضور عاقب ہیں سب کی عاقبت حضور کے دم سے ہی ہے۔خیال رہے کہ حضور عاقب یعنی پچھلے نبی ہیں لہذا نہ تو آپ کے زمانہ میں کوئی نبی تھا اور نہ آپ کے بعد قیامت تک کوئی نبی ہوسکتا ہے۔جو انبیاء کرام زندہ تھے یا زندہ ہیں وہ اب بہ شان نبوت زندہ نہیں،اب وہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں جیسے حضرت عیسیٰ و ادریس آسمان میں اورخضروالیاس زمین میں علیہم الصلوۃ والسلام۔
Flag Counter