۱؎ آپ حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے،یہود کے بڑے عالم تھے،انہیں حضور انور نے جنت کی خوشخبری دی،آپ کی وفات ۴۳ھ تینتالیس میں مدینہ منورہ میں ہوئی،قرآن مجید میں جہاں اہل کتاب کی تعریف آتی ہے وہاں اکثر آپ ہی مراد ہوتے ہیں،بڑے فضائل و خوبیوں کے مالک ہیں۔
۲؎ یہاں صفت جنس ہے یعنی حضور صلی الله علیہ وسلم کی ہر قسم کی نعت شریف توریت میں بالتفصیل مذکور ہے،اس کا مطلب یہ نہیں کہ توریت میں حضور انور کی صرف ایک صفت مذکور تھی۔
۳؎ یعنی توریت میں یہ بھی مذکور ہے کہ قریب قیامت عیسیٰ علیہ السلام زمین پر تشریف لائیں گے یہاں رہیں گے وفات پائیں گے اور حضور انور کے ساتھ روضہ اطہر میں دفن ہوں گے۔مرزا قادیانی کہتا تھا کہ عیسیٰ ابن مریم میں ہوں مگر وہ مرا ہے لاہور میں دفن ہوا ہے زمین قادیان میں،اس حدیث میں سچے عیسیٰ ابن مریم کا ذکر ہے۔
۴؎ ابو مودود کا نام عبدالعزیز ابن سلیمانی مدنی ہے،تابعی ہیں،حضرت ابو سعید خدری اور سائب ابن یزید عثمان ابن ضحاک وغیرہم صحابہ کرام سے ملاقات ہے۔(مرقات)مہدی کے زمانہ میں وفات پائی۔
۵؎ فی الحال حجرہ شریف میں تین قبریں اس ترتیب سے ہیں کہ آگے حضور انور صلی الله علیہ وسلم کی قبر ہے،اس سے متصل حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کی قبر،اس طرح کہ جناب صدیق اکبر کا سر شریف حضور انور صلی الله علیہ وسلم کے سینہ شریف کے مقابل ہے اس قبر شریف کے متصل حضرت عمر رضی الله عنہ کی قبر انور ہے کہ آپ کا سر جناب صدیق کے سینہ کے مقابل ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت عمر رضی الله عنہ کی قبر شریف کے متصل دفن ہوں گے اس طرح کہ آپ کا سر حضرت عمر رضی الله عنہ کے سینے کے مقابل ہوگا۔یوں سمجھو کہ حضرت صدیق رضی الله عنہ اور فاروق رضی الله عنہ دو نبیوں کے بیچ میں رہیں گے،ادھر حبیب الله ادھر روح الله بیچ میں یہ دونوں حضرات علیہم السلام۔عیسیٰ علیہ السلام حج کریں گے،مدینہ منورہ آتے ہوئے راستہ میں وفات پائیں گے،مسلمان میت شریف مدینہ منورہ لاکر یہاں دفن کریں گے۔(مرقات)