مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم |
روایت ہے حضرت عبدالله ابن مسعود رضی الله عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ ہر نبی کے بعض نبی قریب تر ہوتے ہیں ۱؎ اور میرے قریبی میرے باپ میرے رب کے خلیل ہیں ۲؎ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ لوگوں میں ابراہیم سے قریب ترین وہ ہیں جنہوں نے ان کی پیروی کی اور یہ نبی اور وہ لوگ جو ایمان لائے۳؎ اور الله والی ہے مؤمنوں کا ۴؎ (ترمذی)
شرح
۱؎ یعنی حضرات انبیاءکرام میں ہر نبی کو کسی دوسرے نبی سے خاص قرب خاص مناسبت ہوتی ہے جیسے موسیٰ علیہ السلام کو نوح علیہ السلام سے مناسبت ہے جلالت میں اور کفار کو ہلاک کرانے میں یا عیسیٰ علیہ السلام کو حضرت یحیی علیہ السلام سے تارک الدنیا ہونے میں۔ ۲؎ یعنی میں صورۃً سیرۃً اخلاقًا حضرت ابراہیم سے بہت ہی مناسبت رکھتا ہوں حتی کہ حضور کا دین اسلام بھی ملت ابراہیم کہلاتا ہے،رب فرماتاہے:"قُلْ بَلْ مِلَّۃَ اِبْرٰہٖمَ حَنِیۡفًا"حتی کہ حضور انور نے فرمایا کہ بالکل جناب ابراہیم کی ہم شکل ہوں جو انہیں دیکھنا چاہے وہ مجھے دیکھ لے۔ ۳؎ حضور انور نے اپنے فرمان عالی کی تائید میں یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی جس میں حضور کو حضرت ابراہیم سے قریب تر فرمایا گیا ہے۔معلوم ہوا کہ اچھوں سے قرب بھی اچھا ہے،حضور حبیب الله ہیں اور خلیل سے قرب خاص رکھتے ہیں نور علی نور ہیں صلی الله علیہ وسلم۔ ۴؎ اس آیت کی تفسیر ہماری تفسیر میں ملاحظہ کرو۔خیال رہے کہ حضور صلی الله علیہ وسلم توکل،صبر،رضا بالقضاء،راہ خدا میں قربانی دینے سے بڑی سے بڑی طاغوتی طاقت کا مقابلہ کرکے اسے فنا کرنے میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نمونہ ہیں۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حالات زندگی کا مطالعہ کرو پھر آقائے دو جہاں کی سیرت پاک بغور پڑھو یکسانیت نظر آئے گی۔جو مؤمن حضور انور کے نقش قدم پر چلے اسے بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ان شاءالله قرب حاصل ہوگا۔