Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
19 - 952
حدیث نمبر 19
 روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ آپ کے لئے نبوت کب ثابت ہوئی فرمایا جبکہ آدم علیہ السلام روح اور جسم کے درمیان تھے ۱ ؎ (ترمذی)
شرح
۱؎ یعنی جب کہ حضرت آدم کے جسم میں روح پھونکی نہ گئی تھی اس وقت ہم نبی تھے۔اس حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ ہم علم الٰہی میں نبی تھے کہ اللہ تعالٰی جانتا تھا کہ ہم نبی ہوں گے کیونکہ اللہ تعالٰی تو تمام انبیاءکرام کی نبوت کو جانتا تھا پھر اس میں حضور کی خصوصیت کیا،بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ حضور کی نبوت کا اعلان اس وقت ہوچکا تھا،فرشتے حضور پر کروڑوں سال سے درود پڑھ رہے تھے،تمام روحوں کے سامنے سارے نبیوں سے حضور پر ایمان لانے،آپ کی نصرت و مدد کرنے کا عہد و پیمان لیا گیا تھا"وَ اِذْ اَخَذَ اللہُ مِیۡثٰقَ النَّبِیّٖنَ"الخ۔عرش اعظم،آسمان،جنت کے محلوں،دریچوں میں،وہاں کے درختوں کے پتوں پر،حوروں کی پتلیوں میں،فرشتوں کی آنکھوں میں،غلمان کے سینوں پر، طوبیٰ کے غنچہ و گل میں حضور انور کا نام لکھ دیا گیا تھا،ان شاءالله ہم لوگ بھی وہاں جاکر یہ ساری بہار اپنی آنکھوں دیکھیں گے۔صوفیاء فرماتے ہیں کہ عالم ارواح میں حضور سارے نبیوں کے نبی تھے،آپ ان کی روحوں کو تعلیم و تربیت دیتے تھے،سارے نبی حضور کے مدرسہ میں تعلیم حاصل کرکے دنیا میں تشریف لائے اور حضور سے سیکھے ہوئے علوم مخلوق کو سکھائے۔(اشعۃ اللمعات) اللھم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وسلم۔یہاں مرقات نے فرمایا کہ یہ حدیث مختلف الفاظ سے مروی ہے۔چنانچہ ابن سعد نے اور ابو نعیم نے حلیہ میں،طبرانی نے کبیر میں حضرت ابن عباس سے یوں روایت کی کنت نبیا و آدم بین الروح والجسد،امام احمد نے اور بخاری نے اپنی تاریخ میں اور حاکم نے اور ابونعیم نے دلائل میں حضرت ابوہریرہ سے مرفوعًا روایت کی کنت اول النبی فی الخَلق واخرھم فی البعث ہم پیدائش میں تمام نبیوں سے پہلے ہیں بعثت میں سب کے بعد،دانہ درخت سے پہلے زمین میں جاتا ہے اور آخر میں وہ ہی دانہ نمودار ہوتا ہے،ہم نے عرض کیا       ؎

باغ رسالت کی ہیں جڑ اور ہیں بہار آخری 		مبداء جو اس گلشن کے تھے وہ منتہی یہ ہی تو ہیں

خیال رہے کہ جسمانی نبوت کے لیے شرط ہے کہ نبی انسان ہوں اور انسانی سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہوجاتا ہے، روحانی نبوت کے لیے یہ شرط نہیں۔لہذا اس فرمان عالی پر یہ اعتراض نہیں کہ نبی انسان ہونے چاہئیں،اس وقت حضور صفت انسانیت سے موصوف نہ تھے،یا یوں کہو کہ انسانیت کے لیے اولاد آدم ہونا ضروری حضرت بی بی حوا انسان ہیں مگر اولاد آدم نہیں،یوں ہی جو مخلوق جنت بھرنے کے لیے پیدا کی جاوے گی وہ انسان ہوگی مگر اولاد آدم نہ ہوگی لہذا اس وقت بھی حضور انسانیت کی صفت سے موصوف تھے۔
Flag Counter