Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
18 - 952
حدیث نمبر 18
 روایت ہے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے شاید انہوں نے کچھ سنا تھا  ۱؎ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے فرمایا میں کون ہوں۲؎ لوگوں نے عرض کیا آپ اللہ کے رسول ہیں،فرمایا میں محمد ابن عبداللہ ابن عبدالمطلب ہوں اللہ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو مجھے ان میں سے اچھوں میں سے بنایا۳؎ پھر ان اچھوں کی دو جماعتیں کیں تو مجھے ان کے اچھے فرقہ میں سے بنایا۴؎ پھر ان اچھوں کے کئی قبیلے کیے تو مجھے اچھے قبیلے میں بنایا۵؎ پھر ان اچھوں کے گھر بنائے تو مجھے اچھے گھر والوں میں بنایا ۶؎ تو میں ان سب میں اچھی ذات والا۷؎ اور اچھے گھر والا ہوں۸؎ (ترمذی)
شرح
۱؎ بعض بدباطن منافقوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب و حسب شریف پر کچھ طعنہ کیا تھا جیسے آج عیسائی کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جناب ہاجرہ کی نسل سے ہیں اور حضرت ہاجرہ بی بی سارہ یا حضرت ابراہیم کی لونڈی تھیں،اس کی تحقیق ہم پہلے کرچکے ہیں۔حضرت عباس کو یہ طعن سن کر بہت صدمہ ہوا اور حضور انور سے اس کی شکایت کی۔

۲؎ حضور انور نے اس کا جواب صرف حضرت عباس کو نہ بتایا بلکہ مجمع میں کھڑے ہوکر سب کو سنایا تاکہ مسلمان آئندہ ایسے اعتراضات کے جوابات دے سکیں۔اپنے متعلق لوگوں سے سوال فرمایا تاکہ لوگ جواب دیں اور ان کے دل میں یہ بات اتر جائے۔

۳؎ جناب عبد المطلب سارے عرب میں عظمت و عزت و شرافت میں مشہورومعروف تھے۔غالبًا معترضین نے کہا تھا کہ نبوت ہم کو ملنی چاہیے تھی تب حضور نے یہ فرمایا۔عرب تمام جہان سے افضل ہے حضور انور کو عرب میں پیدا فرمایا،یا یہ مطلب ہے کہ ساری مخلوق میں انسان افضل،مجھے انسانوں میں سے بنایا انسانیت کو حضور سے فخر ہوا۔

۴؎ یعنی انسان دو قسم کے ہیں: عرب و عجم،ان میں عرب افضل ہیں مجھے عرب میں پیدا فرمایا۔

۵؎ یعنی عرب کے بہت سے قبیلے بنائے سب سے بہتر قریش ہیں مجھے قریش میں پیدا فرمایا۔

۶؎ یعنی قریش میں بہت سے خاندان و بطن بنائے سب خاندانوں میں بنی ہاشم افضل ہیں مجھے بنی ہاشم سے پیدا فرمایا۔

۷؎ یعنی اللہ تعالٰی نے مجھے ذاتی شرافت بھی بخشی اور خارجی و بیرونی شرافتیں بھی،بنی ہاشم افضل ہیں مجھے بنی ہاشم سے پیدا فرمایا ہے"لَقَدْ جَآءَکُمْ رَسُوۡلٌ مِّنْ اَنۡفُسِکُمْ"بعض قرأت میں انفسکم میں ف کا فتحہ بمعنی نفیس ترین بہترین،یعنی تم میں وہ رسول تشریف لائے جو تم سب میں سب سے زیادہ نفیس اور شریف ہیں۔

۸؎ خیال رہے کہ عرب میں چھ طبقات ہوتے ہیں: شعب،قبیلہ،عمارہ،بطن،فخذ،فصیلہ،حضور ان چھ طبقات میں سے بہترین میں تشریف لائے۔خیال رہے کہ ہمیشہ انبیاءکرام اعلٰی نسب اونچے خاندان میں تشریف لاتے رہے جیساکہ ہرقل والی حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔بہترین شکل،بہترین آواز،بہترین اخلاق سے موصوف ہوتے ہیں،کشش والی ہر چیز اللہ انہیں بخشتا ہے۔یہ بھی خیال رہے کہ نبوت محض اللہ تعالٰی کے فضل سے ملتی ہے اس میں کسب کو یا کسی اور شرف کو دخل نہیں،ہاں جسے رب نے نبوت دی اسے ہر طرح اشرف بنایا،رب فرماتاہے:"اَللہُ اَعْلَمُ حَیۡثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ"اور فرماتاہے:"وَاللہُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ"حضور انور تو نبیوں کے سردار ہیں بعد خدا تمام مخلوق سے بہتر آپ ہیں صلی اللہ علیہ وسلم۔
Flag Counter