مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم |
روایت ہے حضرت سعد رضی الله عنہ سے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم بنی معاویہ کی مسجد پر گزرے ۱؎ اس میں تشریف لے گئے وہاں دو رکعتیں پڑھیں ۲؎ اور ہم نے حضور کے ساتھ نماز پڑھی ۳؎ حضور نے اپنے رب سے دراز دعا مانگی پھر فارغ ہوئے تو فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے تین چیزیں مانگیں ۴؎ اس نے مجھے دو عطا فرما دیں اور ایک سے منع فرمادیا۵؎ میں نے اپنے رب سے یہ سوال کیا کہ میری امت کو قحط سے ہلاک نہ کرےاس نے مجھے یہ عطا فرمادیا،میں نے سوال کیا کہ میری امت کو ڈبو کر ہلاک نہ کرے اس نے مجھے یہ بھی عطا فرمادیا ،میں نے اس سے یہ سوال کیا کہ ان کی آپس میں جنگ نہ ہو مجھے اس سوال سے منع فرمادیا۶؎ (مسلم)
شرح
۱؎ بنی معاویہ انصار کا ایک قبیلہ ہے،انہوں نے اپنے محلہ میں مسجد بنائی تھی جسے مسجد بنی معاویہ کہا جاتا تھا۔شیخ نے فرمایا کہ وہ مسجد اب بھی عوالی مدینہ میں ہے اس کے کچھ آثار موجود ہیں،اس کے صحن میں حضور صلی الله علیہ وسلم کی اونٹنی کے قدم کا نشان ہے مگر اب اس کے نشان دیکھے نہیں جاتے۔ ۲؎ ظاہر یہ ہے کہ دو رکعت نماز تحیۃ المسجد تھی اگر کسی مسجد میں اتفاقًا جاوے تو بھی وہاں دو رکعتیں پڑھ لے اسے تحیۃ المسجد کہا جاتا ہے۔ ۳؎ ظاہر یہ ہے کہ ساتھ سے مراد جماعت نہیں بلکہ ان سب حضرات نے الگ الگ تحیۃ المسجد کے نفل پڑھے مگر حضور کے ساتھ پڑھے اور اگر جماعت مراد ہے تو یہ جماعت اتفاقیہ طور پرتھی اہتمام سے نہ تھی،نفل کی جماعت بغیر اہتمام اتفاقًا کرلینا جائز ہے۔ ۴؎ اس حدیث میں تفصیل ہے پچھلی حدیث میں اجمال تھا،وہاں دو دعاؤں کا ذکر تھا یہاں تین دعاؤں کا ذکر ہے۔یہ واقعہ صرف یہاں ایک بار ہوا مگر اس کا ذکر مختلف طریقہ سے مختلف احادیث میں ہے۔ ۵؎ یعنی اس تیسری چیز کے مانگنے سے منع فرما دیا کہ آپ یہ دعا نہ کریں۔ ۶؎ خیال رہے کہ اس قسم کی دعاؤں سے حضور انور کو منع فرمادینے میں حضور کی انتہائی عظمت کا اظہار ہے۔اس ممانعت کا مقصود یہ ہے کہ حضور انور کی زبان خالی نہ جائے۔سوال نہ کرنے دینے اور سوال رد کر دینے میں بڑا فرق ہے۔