Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
114 - 952
حدیث نمبر114
روایت ہےحضرت ابوہریرہ رضی اللہ علیہ سے فرماتے ہیں کہ ابوجہل نے کہا تھا کہ کیا محمد تمہارے سامنے اپنا چہرہ گرد آلود کرتے ہیں ۱؎ کہا گیا ہاں تو بولا کہ لات و عزیٰ کی قسم اگر میں نے انہیں یہ کرتے دیکھا تو انکی گردن روند دوں گا پھر وہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا جب کہ حضور نماز پڑھ رہے تھے۲؎  ارادہ کیا کہ حضور کی گردن کو روندے تو کفار کو اسی بات نے گھبراہٹ میں کر ڈالا کہ وہ اپنی ایڑیوں پر پیچھے لوٹ رہا تھا۳؎ اور اپنے ہاتھوں سے بچاؤ کر رہا تھا،اس سے کہا گیا کہ تجھے کیا ہوا وہ بولا کہ میرے اور حضور کے درمیان آگ کی خندق ہے۴؎  اور ہیبت اور پَر ہیں۵؎  رسول الله صلی الله علیہ و سلم نے فرمایا اگر وہ مجھ سے قریب ہوتا تو فرشتے اس کے عضو عضو کے ٹکڑے کردیتے ۶؎(مسلم)
شرح
۱؎ یعنی کیا تمہارے ہوتے ہوئے حضور محمد مصطفی حرم شریف میں آکر کعبہ معظمہ کے سامنے نماز ادا کرتے ہیں سجدہ کرتے ہیں۔اس مردود نے سجدہ کرنے کو چہرہ گرد آلود کرنا کہا اظہار بے ادبی کے لیے حقارت کے لیے۔نعوذ بالله!

۲؎  یعنی ان کی گردن پرپاؤں رکھ دوں گا اس طرح آیا کہ یا تو انہیں شہید کردوں یا سخت ایذا پہنچاؤں۔

۳؎  یہ تھی حضور انور کی ہمت و جرأت  کہ کفار میں گھرے ہوئے ہونے اور کفار کے ایسے برے ارادوں کو جاننے کے باوجود اکیلے کعبہ معظمہ میں نماز پڑھ رہے ہیں نہایت خشوع و حضور کے ساتھ کسی کا خوف دل میں نہیں۔

۴؎  یعنی پہلے تو ابوجہل بڑی شیخی سے حضور انور کی طرف برے ارادے سے بڑھا اور اس کے ساتھی خوش ہوئے اور اگلی بات کا اظہار کرنے لگے مگر اب یہ لوگ حیران بھی ہوگئے اور پریشان بھی کہ انہوں نے دیکھا کہ وہ نہایت ذلت و خواری سے الٹے پاؤں لوٹ رہا ہے اپنے ہاتھ سامنے کی طرف پھیلائے ہوئے جیسے کوئی سخت پریشان کن چیز آگے دیکھے تو ہاتھ سامنے کیے ہوئے پیچھے الٹے پاؤں پلٹے۔

۵؎  یعنی میں نے اپنے آگے تین چیزیں دیکھیں: آگ سے بھری خندق(کھائی)ہے اور ایسی دہشت ناک چیزیں جو میں بتا نہیں سکتاکہ وہ کیا ہیں،تیسرے بڑے بڑے پَر۔غالب یہ ہے کہ یہ آگ دوزخ کی تھی اور پَر ان فرشتوں کے تھے جو حضور کی حفاظت کے لیے مقرر تھے اور ہولناک عذاب دوزخ کے سانپ بچھو تھے ان کی بڑائی دیکھ کر ابوجہل پہچان نہ سکا۔

۶؎  مگر چونکہ ابوجہل کی ذلت والی موت میدان بدر میں مقررتھی اس لیے وہ نہ آگے بڑھا نہ ٹکڑے ٹکڑے ہوا۔
Flag Counter