Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
112 - 952
حدیث نمبر112
روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ مکہ والوں نے رسول الله صلی الله علیہ و سلم سے عرض کیا کہ انہیں حضور کوئی معجزہ دکھائیں ۱؎ تو حضور نے انہیں چاند کے دو ٹکڑے کرکے دکھایا ۲؎ حتی کہ انہوں نے حراء کو ان دونوں کے بیچ میں دیکھا ۳؎(مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ خرپوتی شرح قصیدہ بردہ میں ہے کہ یمن کا سردار حبیب ابن مالک ابوجہل کی دعوت پر مکہ معظمہ آیا تھا کہ اسلام کا زور کم کرے،لوگوں کو اسلام سے روکے،اس نے ابوجہل وغیرہ کے ساتھ یہ مطالبہ کیا تھا کہ آپ ہم کو آسمانی معجزہ یعنی چاند دو ٹکڑے کرکے دکھائیں حضور انور نے ان سب کو صفا پہاڑ پر لے جاکر یہ معجزہ دکھایا،پھر وہ بولا کہ اب یہ معجزہ دکھائیں کہ بتائیں میرے دل کو کیا دکھ ہے،فرمایا تیری ایک بیٹی ہے سطیحہ نام جو آنکھوں سے اندھی،کانوں سے بہری،پاؤں سے لنگڑی،زبان سے گونگی،ہاتھوں سے لنجی ہے جا اسے الله نے شفا دے دی حبیب نے فورًا کلمہ پڑھا،جب گھر پہنچا تو دروازہ کھولنے وہ ہی بے دست و پا لڑکی سطیحہ آئی باپ کو دیکھ کر اس نے کلمہ پڑھا حبیب بولا تجھے یہ کلمہ کون پڑھا گیا ابھی تو اس ملک میں یہ کلمہ نہیں آیا وہ بولی۔شعر

وہ دکھا کے شکل چلے گئے میرے دل کا چین بھی لے گئے

مری روح ساتھ نہ کیوں گئی مجھے اب تو زندگی بار ہے

میں نے اس حلیہ کے بزرگ کو خواب میں دیکھا جو کہتے ہیں بیٹی تیرے باپ کو ہم مکہ میں کلمہ پڑھا رہے ہیں تو یہاں کلمہ پڑھ لے تجھے الله نے شفا بھی بخش دی،میں جاگی تو تندرست تھی اور یہ کلمہ زبان پر جاری تھا۔(خرپوتی)

۲؎  چاند چیرنے کا معجزہ تواتر معنوی سے اور قرآن مجید سے ثابت ہے،رب فرماتاہے:"اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَ انۡشَقَّ الْقَمَرُ"آیت میں قیامت کا چاند چرنا مراد نہیں کیونکہ آگے ہے:"وَ اِنۡ یَّرَوْا اٰیَۃً یُّعْرِضُوۡا وَ یَقُوۡلُوۡا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ"کفار یہ معجزہ دیکھ کر بھی کہیں گے کہ یہ جادو دائمی ہے قیامت میں مستمر چاند چرنے کو جادو کوئی نہیں کہہ سکتا،دیکھو مرقات اور اشعۃ اللمعات۔

۳؎  خیال رہے کہ جنہوں نے یہ معجزہ صفا پہاڑ کی طرف سے دیکھا انہوں نے کہا کہ چاند کے دو ٹکڑوں کے بیچ میں صفا تھا، جنہوں نے جبل نور کی طرف سے دیکھا انہوں نے کہا کہ بیچ میں حرا تھا لہذا احادیث میں تعارض نہیں۔خیال رہے کہ جیسے چاند گرہن ہر جگہ نظر نہیں آتا ایسے ہی چاند چرنا ہر جگہ نظر نہیں آیا اس وقت بعض ملکوں میں دن تھا،نیز جہاں نظر آیا وہاں سب نے نہ دیکھا،بعض لوگ اس وقت سوچکے تھے جاگتے تھے انہوں نے آسمان کی طرف نہ دیکھا کیونکہ چاندنی میں کوئی کمی یا فرق نہ ہوا تھا،پھر مکہ میں آنے والے نووارد مسافروں نے بھی اس کے دیکھنے کی خبر دی تھی۔چاند کا چرا رہنا لحظ بھر کے لیے تھا جتنی دیر میں ان لوگوں نےدیکھا اور یقین کرلیا پھر فورًا ہی جوڑ دیا گیا۔شعر

اشارہ سے چیر دیا چھپے ہوئے خود کو پھیر لیا 	گئے ہوئے دن کو عصر کیا یہ تاب وتواں تمہارے لیے
Flag Counter