۱؎ بعض شارحین نے کہا کہ یہ پتھر سنگ اسود ہے مگر صحیح تر یہ ہے کہ یہ وہ پتھر ہے جو مکہ معظمہ میں زقاق الحجر میں واقع ہے۔ زقاق الحجر مکہ معظمہ کا ایک محلہ ہے جو کعبہ معظمہ اور جناب خدیجہ کے گھر کے درمیان واقع ہے،اس پتھر میں حضور انور کی کہنی کے آثار موجود ہیں،لوگ خصوصًا اہل مکہ اسی پتھر کی زیارت کرتے ہیں دور دور سے لوگ اس کی زیارت کو آتے ہیں۔(مرقات،اشعۃ اللمعات)اب نجدیوں کی برکت سے یہ تبرکات گم ہوگئے۔
۲؎ وہ پتھریوں کہتا تھا السلام علیك یارسول الله السلام علیك یا حبیب الله جیساکہ باب المعجزات میں آوے گا۔اس سے معلوم ہوا کہ حضور انور اپنی نبوت سے بچپن شریف میں ہی خبردار تھے۔مکہ معظمہ کے پتھر اور در و دیوار حضور کی نبوت کی گواہی دے چکے تھے،پہلی وحی کے سارے واقعات حضور کی بے علمی کی بنا پر نہیں جیساکہ ہم ابھی پچھلے باب میں عرض کرچکے ہیں۔جو لوگ کہتے ہیں کہ اس وقت حضور کو اپنی نبوت کی خبر نہ تھی،آپ نے حضرت جبریل کو نہ پہچانا یا یہ کہ خدیجہ کبریٰ اور ورقہ ابن نوفل کے بتانے سے حضور نے اپنے کو نبی جانا غلط ہے۔آج بچپن شریف میں پتھر تک حضور کو رسول الله نبی الله کہہ کر سلام کررہے پھر بے خبری کیسے۔