Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
110 - 952
باب علامات النبوّۃ

نبوت کی نشانیاں  ۱؎
الفصل الاول

پہلی فصل
۱؎ علامت بنا ہے علم سے بمعنی نشانی۔یہاں نبوت کے نشانات مراد ہیں جن سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا پتہ چلے،یعنی وہ عجائب قدرت جو آپ کی تائید میں آپ سے ظاہر ہوں خواہ نبوت کے اعلان سے پہلے جنہیں ارہاص کہتے ہیں خواہ نبوت کے ظہور کے بعد جنہیں معجزات کہتے ہیں،بلکہ گزشتہ آسمانی کتب میں آپ کا ذکر بھی انہیں علامات میں داخل ہے اس لیے اس باب میں یہ تینوں چیزیں بیان ہوں گی اور معجزات کے باب میں صرف وہ عجائبات بیان ہوں گے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بعد دعویٰ نبوت کے ظاہر ہوئے اس لیے صاحب مشکوۃ معجزات کا علیحدہ باب باندھیں گے۔
حدیث نمبر110
روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہ رسول الله صلی الله علیہ و سلم کی خدمت میں جناب جبریل علیہ السلام آئے جب کہ آپ بچوں کے ساتھ مشغول تھے ۱؎ تو حضور کو پکڑا انہیں لٹایا ان کا دل چاک کیا تو اس سے پارہ گوشت نکالا پھر کہا کہ یہ آپ میں شیطان کا حصہ ہے۲؎  پھر اسے سونے کے طشت میں زمزم کے پانی سے دھویا۳؎ پھر اسے سی دیا اور اس کی جگہ واپس رکھ دیا۴؎ چند بچے حضور کی ماں یعنی حضور کی دائی کے پاس دوڑتے آئے۵؎  بولے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کردیا گیا لوگ آپ کی طرف دوڑے آئے۶؎ آپ کا رنگ بدلا ہوا تھا۷؎ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دھاگے کا اثر آپ کے سینہ پاک میں دیکھا کرتا تھا ۸؎(مسلم)
شرح
۱؎ یہاں لعب سے مراد لغو کھیل کود نہیں ہے کیونکہ حضور انور اپنی عمر شریف میں کبھی نہیں کھیلے بچپن شریف میں ہی کھیل سے نفرت تھی،کسی بچےنے کھیل کے لیے بلایا تو فرمایا ما خلقنا لھذا ہم کھیل کے لیے پیدا نہیں ہوئے بلکہ لعب سے مراد دنیاوی کام میں مشغولیت ہے۔یہ واقعہ جناب حلیمہ کے ہاں کا ہے جب حضور انور حلیمہ کے بچوں کے ساتھ بکریاں چرانے قبیلہ بنی سعد کے جنگل میں تشریف لے گئے تھے اور خود اپنی خوشی سے بہ اصرار گئے تھے یہ واقعہ وہاں کا ہے۔شعر

فضل پیدائشی پر کروڑوں درود 		کھیلنے سے کراہت پہ لاکھوں سلام 	(اعلیٰ حضرت)

۲؎ یعنی اگر یہ حصہ تمہارے دل میں رہتا تو شیطان اس پر اپنا اثر کیا کرتا ہم وہ چیز آپ کے دل میں رہنے دیں گے ہی نہیں جس پر شیطان اثر جماتا ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ حضور صلی الله علیہ و سلم گناہ کرسکتے ہی نہ تھےکیونکہ گناہ یا تو نفس امارہ کراتا ہےیا شیطان،حضور کا نفس امارہ نہیں بلکہ نفس مطمئنہ ہے،شیطان کی حضور انور کے دل تک گزر نہیں پھر گناہ کون کرائے۔خیال رہے کہ اولًا دل میں یہ گوشت کا ٹکڑا پیدا کیا جانا پھر اس کا نکالا جانا ایسا ہے جیسے جسم اقدس پر بالوں ناخنوں کا ہونا پھر ان کا کٹوایا جانا یہ بات نبوت کی شان کے خلاف نہیں۔یہ بھی خیال رہے کہ اس واقعہ کا نام شرح صدربھی ہے،شق صدر بھی۔یہ واقعہ عمر شریف میں کئی بار ہوا ہے یہ پہلا موقعہ ہے،رب فرماتاہے:"اَلَمْ نَشْرَحْ لَکَ صَدْرَکَ"اس آیت میں ان ہی واقعات کی طرف اشارہ ہے،دوسری بار دس سال کی عمر شریف میں،پھر غارِ حرا میں اعتکاف کے زمانہ میں،پھر شبِ معراج میں،ان تین بار میں زیادتی نور زیادتی شرح کے لیے ہوا۔

۳؎  یہ طشت سونے کا جنت سے لائے تھے جنتی سونے کا استعمال خصوصًا فرشتوں کے لیے حرام نہیں۔ان شاءالله حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ سے ہم لوگ جنت میں سونے کے زیورات سونے کے برتن استعمال کریں گے۔اس سے معلوم ہوا کہ آبِ زمزم سارے پانیوں سے حتی کہ جنت کے کوثر و سلسبیل سے بھی افضل ہے ورنہ فرشتے کوثر لاتےاور کیوں نہ ہو کہ یہ پانی حضرت اسمعیل علیہ السلام کے پاؤں سے پیدا ہوا اس لیے افضل وہ پانی ہے جس کے چشمےحضور کی انگلیوں سے چھوٹے،اس پانی سے افضل حضور کے منہ شریف کا لعاب ہے کہ ان دونوں پانیوں کو حضور سید الانبیاء سے نسبت ہے۔(مرقات)

۴؎  یعنی یہ عمل کرکے دل کو سینے میں اپنی جگہ رکھ کر سینہ سی دیا مگر اس سارے عمل سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ تکلیف ہوئی نہ زخم پہنچا نہ خون نکلا،یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تین ارہاصات ہوئے اسی لیے یہ حدیث اس باب میں لائے۔

۵؎  یعنی حضرت حلیمہ کے بچے بھی اور دوسرے بچے بھی جو قریب میں اپنی بکریاں چرا رہے تھے یہ واقعہ دیکھ کر گھبرا گئے اور دوڑے ہوئے بی بی حلیمہ کے پاس آئے اور اس کی خبر دی وہ سمجھے کہ حضور انور کو شہید کردیا گیا۔

۶؎  یعنی جناب حلیمہ اور ان کے خاوند ابوکبشہ اور قبیلہ بنی سعد کے قریبًا سارے آدمی ادھر بھاگے یہ عجیب واقعہ سن کر سب گھبرا گئے اس لیے فاستقبلوہ جمع کا صیغہ ارشاد ہوا۔

۷؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ حیرت یا ہیبت سے بدل گیا تھا عمر شریف سات سال سے بھی کم تھی۔

 ۸؎ یہ دھاگے قدرتی تھے اور سینے والے فرشتے تھے،یہ اثر ایسا ہی تھا جیسے آپریشن کے بعد سلائی کا اثر آپریشن کی جگہ رہتا ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مہر نبوت اور چیز ہے یہ سلائی کچھ اور چیز کیونکہ یہ سلائی اور دھاگے کے نشانات سینہ شریف پر تھے اور مہر نبوت دو کندھوں کے درمیان۔جن لوگوں نے کہا ہے کہ یہ نشان ہی مہر نبوت تھی انہوں نے غلطی کی ہے چار بار شق صدر ہوا ہر دفعہ اسی طرح ہوا۔
Flag Counter