Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
108 - 952
حدیث نمبر108
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ و سلم نے کہ اس قوم پر الله کا غضب سخت ہوتا ہے جو اپنے نبی کے ساتھ یہ کرے اور حضور اپنی چوکڑی کی طرف اشارہ کرتے تھے ۱؎  الله کا غضب سخت ہے اس شخص پر جسے رسول الله الله کی راہ میں قتل کریں۲؎(مسلم،بخاری)یہ باب دوسری فصل سے خالی ہے۔
شرح
۱؎ یعنی قریش کا میرے ساتھ یہ عمل سخت عذاب کا سبب ہے کیونکہ نبی کو قتل کرنا نبی کو زخمی کرنا عذابِ الٰہی کا باعث ہے،یہ ہے قدرت کا قانون مگر چونکہ آپ رحمت عالمین ہیں اس لیے قریش پر عذاب نہیں آیا یہ ہے رب کی رحمت یہ مطلب یا د رہے،اس بنا پر حدیث پر اعتراض نہیں کہ قریش پر عذاب آیا کیوں نہیں۔

۲؎  یعنی جو کافر جہاد میں نبی کے ہاتھ سے قتل ہو وہ دوزخ کے سخت تر طبقے میں جاوے گا جسے نبی قصاص زنا کی سزا وغیرہ میں قتل کریں اس کا یہ حکم نہیں۔خیال رہے کہ دوسرے مسلمان غازی اگر کسی کافر کو قتل کریں تو وہاں غلطی کا احتمال ہے کہ شاید اسے کافر سمجھنے میں غلطی ہوگئی،نبی جس کو قتل کریں وہاں یہ احتمال نہیں،نیز وہ مقتول کافر نبی کو قتل کرنے ہی کے ارادہ سے آیا تھا جیسے نبی کو قتل کرنا بدترین کفر ہے ایسے ہی نبی کے قتل کا ارادہ کرنا بدتر کفر ہے اس وجہ سے وہ مقتول سخت سزا کا مستحق ہے۔حضور انور نے صرف ایک کافرکو جہاد میں قتل کیا ہے ابی ابن خلف کو۔مسئلہ برادران یوسف نے یوسف علیہ السلام کو قتل کرنے کا ارادہ نہیں کیا تھا بلکہ انہیں کنعان سے نکال دینے کا ارادہ کیا تھا،نیز اس وقت یوسف علیہ السلام نبی نہ تھے،نیز بعد میں ان سب نے یوسف علیہ السلام سے معافی حاصل کرلی لہذا وہ اس قانون کی زد میں نہیں آتے۔سو ا نبی کے اور کسی کو دنیاوی وجہ سے قتل کرنا کفر نہیں،یہ نبی کی شان ہے کہ انہیں کسی وجہ سے قتل کرنا یا قتل کا ارادہ کرنا بدترین کفر ہے۔
Flag Counter