Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
107 - 952
حدیث نمبر107
روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہ احد کے دن رسول الله صلی الله علیہ و سلم کی چوکڑی شہید کردی گئی ۱؎  اور آپ کے سر میں زخم لگادیا گیا۲؎ تو آپ اپنے سے خون پونچھنے لگے۳؎ اور فرمانے لگے کہ وہ قوم کیسے کامیاب ہو جس نے اپنے نبی کا سر زخمی کر دیا اور اس کی چوکڑی شہید کردی۴؎ (مسلم)
شرح
۱؎ سامنے کے چار دانت دو اوپر کے اور دو نیچے کے رباعیہ کہلاتے ہیں بروزن ثمانیہ،اردو میں انہیں چوکڑی کہتے ہیں۔حضور انور کی داہنی کی نیچے کی چوکڑی کا ایک دانت شریف کا ایک کنگرہ ٹوٹا تھا یہ دانت شہید نہ ہوا تھا اور ہونٹ شریف بھی زخمی ہوگیا تھا۔یہ زخم عتبہ بن ابی وقاص کے پتھر سے لگا تھا،اس کے بعد عتبہ کا جو بیٹا پیدا ہوتا بالغ ہوتے ہی اس کا یہ ہی دانت گر جاتا تھا۔عتبہ کے اسلام میں اختلاف ہے،یہ عتبہ حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی الله تعالٰی عنہ کا بھائی ہے۔(اشعۃ اللمعات)

۲؎  غزوہ احد میں حضور انور پر کفار کی تلواریں ستر پڑیں الله نے حضور کو بچالیا،ان کے وار خالی گئے۔ایک کافر کا پتھر سر مبارک میں لگا جس سے خود ٹوٹ کر سر شریف میں گڑ گیا اور خون جاری ہوگیا۔ایک مسلمان نے اس پتھر مارنے والے کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے،آگے گڑھا تھا جس میں حضور انور کا گھوڑا گر گیا اور آپ اس غار میں گر گئے حضرت طلحہ فورًا وہاں کود گئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم انور کو اپنی گود میں اٹھالیا،حضور نے فرمایا طلحہ نے اپنے لیے جنت واجب کرلی،حضرت ابو عبیدہ ابن جراح نے اپنے دانتوں سے خود کی کڑیاں سر شریف میں سے نکالیں اور مالک ابن سنان نے حضور کے زخم پر منہ رکھ کر خون چوس لیا،حضور انور نے فرمایا میرا خون تیرے خون سے مخلوط ہوگیا ا س پر دوزخ کی آگ حرام ہے۔(اشعۃ اللمعات)

۳؎  حضور انور اپنے زخم سے خون پونچھتے جاتے تھے اور یہ فرماتے جاتے تھے،حضرت علی اپنی ڈھال میں پانی لاتے تھے، جناب فاطمہ زہرا نے چٹائی جلا کر راکھ زخم شریف میں بھری جس سے خون بند ہوا۔

۴؎  چنانچہ حضور انور نے وہ خون زمین پر نہ گرنے دیا فرمایا کہ اگر میرے اس خون کا ایک قطرہ بھی زمین پر گرجاوے تو عذاب الٰہی آ جاوے۔(اشعہ)خیال رہے کہ حضور انور کی فصد کے خون کا یہ حکم نہیں کہ وہ خون اور نوعیت کا ہے یہ زخم کا خون ظالم کے ظلم کا نتیجہ ہے لہذا اس خون کا اثر اور ہے۔
Flag Counter